بھارت اور پاکستان کی تقسیم کے وقت پاکستان کے کچھ ہندو خاندان گوتم بودھ نگر کے دادری علاقے میں آئے تھے اور اس کے بعد انہوں نے وہیں پر ہی رہائش اختیار کی۔
یہاں کے مکینوں کے دستاویز بھارت کے ہیں لیکن ان کے ووٹر کارڈ اور آدھار کارڈ پر پتے کی جگہ پر پاکستان والی گلی لکھا ہوا ہے۔
ان کے مکان کے ایڈریس کی جگہ پر 'پاکستان والی گلی' درج ہونے سے نوجوانوں کا رشتہ کرانے اور بچوں کے اسکول میں داخلہ کرانے میں انہیں بے حد پریشانی ہوتی ہے۔
دادری نگر پالیکا کے وارڈ دو میں گوتم پوری علاقہ ہے۔ یہاں کے لوگ بتاتے ہیں کہ ملک کی تقسیم کے وقت کراچی سے آئے چنی لال اپنے بھائیوں کے ساتھ یہاں بس گئے تھے۔ اس وقت سے اس علاقے کی پہچان پاکستان والی گلی کے طور پر ہو رہی ہے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ 'اگر انہیں پاکستانی کہلانا پسند ہوتا تو ان کے آبا و اجداد پاکستان چھوڑ کر بھارت نہیں آتے۔ ان کی محبت اور وفاداری بھارت سے ہی ہے۔ لوگ انہیں شک و شبہ کی نظر سے دیکھتے ہیں۔'
انہوں نے مزید بتایا کہ 'اگر وہ ریل یا ہوائی جہاز سے سفر کرتے ہیں تو انہیں مزید جانچ پڑتال سے گزرنا پڑتا ہے۔'
وہاں کے مکین سنجے وتی نے کہا کہ 'ان کے خاندان کے لوگ اپنے بچوں کا رشتہ کرنے جاتے ہیں تب انہیں اپنا پتہ بتانے میں شرم محسوس ہوتی ہے۔'
دادری کے ایس ڈی ایم راجیو رائے نے کہا کہ 'ان کے پاس ایسا کوئی معاملہ نہیں آیا ہے لیکن وہ نگر پالیکا کے افسروں سے بات کریں گے اور قانون کے مطابق اس کا حل نکالا جائے گا۔'