ETV Bharat / state

ہزاروں بنکر کھانے کو محتاج

author img

By

Published : May 8, 2020, 5:59 PM IST

کورونا وبا سے بچاو کے لئے جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے دستکاری صنعت سے مالا مال اٹاوہ میں تقریبا 70ہزار بنکر روزی روٹی کو محتاج ہوگئے ہیں۔

ہزاروں بن کرروزی روٹی کو محتاج
ہزاروں بن کرروزی روٹی کو محتاج

لاک ڈاؤن کا واضح اثر اب دیکھنے کومل رہا ہے۔ گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے جاری لاک ڈاؤن کے لوگ ذہنی اور نفسیاتی طور پر کمزور پڑنے لگے ہیں ۔کوروناوائرس کو ختم کرنے کے ملک میں جاری لاک ڈاؤن کا لوگوں کے دل ودماغ پر گہرا اثر ڈالنے لگا ہے ۔

اٹاوہ میں ہاتھوں سے بنائے گئےکپڑوں کی ایک زمانے میں چین،جاپان اور کناڈا سمیت دنیا کے کئی ترقی یافتہ ممالک میں زبردست طلب تھی۔ یہاں کا بنکر کاروبار ملک کے بیرونی زرمباردلہ میں قابل ذکر حصہ داری ادا کرتھا لیکن حکومت کی پالیسیوں اور بدلتے زمانے کے ساتھ اب وہ گذرے جانے کی بات ہوگئی ہے۔ حالات یہ ہیں کہ اٹاوہ کے بنکر دہائیوں سے بدحالی کے سائے میں زندگی بسر کرنے کو مجبور ہیں اور اب لاک ڈاؤن نے انہیں دانے دانے کا محتاج بنادیا ہے۔

ہزاروں بن کرروزی روٹی کو محتاج
ہزاروں بن کرروزی روٹی کو محتاج

بنکر محمد ذیشان کہتے ہیں کہ کسانوں کے گیہوں کی طرح ان بنکروں کا مال بھی سرکار خریدے تاکہ ان کے کنبے اس مشکل وقت کا سامنا کرسکیں۔ ایک دوسرے بن کر مزدور نسیم نے کہا کہ'لاک ڈاؤں کے بعد اب صرف جی رہے ہیں اور کچھ بھی نہیں ہے۔ ہمارے لومز پوری طرح سے ٹھنڈے ہوچکے ہیں کیونکہ ہم کو سوت نہیں مل پارہا ہے۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہمارے پاس کھانے کو تو ہے لیکن چولہا جلانے کو لکڑی نہیں ہے۔

بنکر کارخانہ کے مالک امین کے مطابق لاک ڈاؤن کی وجہ سے کاروبار پوری طرح سے ٹھپ ہے کیونکہ ابھی کوئی بھی کچا مال نہیں آپارہا ہے اور جب کچا مال نہیں آئے گا توپکا کریں گے کیا۔ مزدوروں کا بھی پیسہ دینے کے لئے نہیں ہے ہمیں کافی دقتوں کا سامنا ہے۔ یہی کام کے شباب کا وقت تھا آگے آنے والا وقت بارش کا ہے جس میں بنکر کام بند کردیتے ہیں۔ پہلے سے جو مال بن کر رکھا ہوا بھی ہے اسے بھی کہیں باہر بھیجنے کا کوئی انتظام نہیں ہو پارہا ہے۔

سوت تنگائی کا کام کرنے والے محمد صدام کے مطابق جب سےیہ لاک ڈاؤن ہو اہے تب سے سوت رنگائی کا کام بالکل بند ہوگیا ہے۔ کاریگرکے پاس کھانے تک کے پیسے نہیں آپارہے ہیں۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے بنکری بالکل ہی بند ہوگئی ہے۔ صرف پریشانی ہی پریشانی ہے۔

بنکر کاروباری فیروزاحمد نے کہا کہ وبا کی وجہ سے لاک ڈاؤن نے ہر کسی کے سامنے مشکل کھڑی کری ہے ایسے میں بن کر کیسے بچ سکتے تھے۔ بن کر بھی بری طرح سے متاثر ہوئے ہیں۔ روز کمانے کھانے والے بن کر کے چولہے اب بند ہوچکے ہیں۔ بن کر اپنے شناسا مدد گاروں سے ادھا لے کر اپنے کنبے کا پیٹ پال رہے ہیں۔

بنکر سنگھرش سمیتی کے ضلع صدر معین انصاری نے بتایا کہ جب سے لاک ڈاؤن ہو اہے سوت کی آمد پوری طرح سے بند ہوگئی ہے۔ اسی وجہ سے ضلع اٹاوہ میں لومز بند ہوگئے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق تقریبا 7000لومز اٹاوہ میں چل رہے تھے جو اب لاک ڈاؤن کی وجہ سے بند ہوگئے ہیں۔

اسی وجہ سے بن کر کاروباری و مزدور فاقہ کشی کے دہانے پر ہیں او ان کے کنبوں کے سامنے دو وقت کی روٹی نہ ملنے کے خطرات منڈلا رہے ہیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایسے برے وقت میں حکومت بنکروں کے حالت زار پر دھیان دے اور راحت پیکج دستیاب کرائے۔

آزادی سے قبل اٹاوہ آئے مہاتما گاندھی کو اٹاوہ کے بنکروں نے ہاتھوں سے بنا ہوا سوت تحفے کے طور پر دیا تھا تبھی سے بن کر گاندھی جی کی چرکھا تحریک کو دوبارہ زندہ کرنے میں لگے ہوئے ہیں لیکن بنکری کاروباری سے بنکر اپنے اپنے کنبوں کی پرورش نہیں کرپارہے ہیں۔

اترپردیش میں چندر بھان گپت نے اپنے وزیر اعلی کے میعاد کار میں ریاست کی پہلی سوت مل 1967 میں اٹاوہ میں قائم کرائی تھی۔ یہ سب اٹاوہ کے بنکر کاروبار کو دھیان میں رکھ کر بنکروں کے مفاد میں کیا گیا اہم قدم سمجھا گیا۔ جس وقت سوت مل کو قائم کیا گیا اس وقت اٹاوہ اور آس پاس کے بنکروں کو سوت سستے داموں میں ملنا شروع ہوگئے لیکن حکومت کی اسکیمات کا فائدہ زیادہ وقت تک بنکر اٹھانے میں کامیاب نہیں ہوسکے اور سرکاری مشنری نے بنکروں کو پریشان کرنا شروع کردیا۔

سال1967 میں قائم سوت مل کو بھی 1999 میں بند کردیا گیا جسے سابقہ اکھلیش حکومت نے سوت مل کو پوری طرح سے نیست ونابود کر کے آواس وکاس کالونی قائم کرنے کی کاروائی شروع کرادی۔

لاک ڈاؤن کا واضح اثر اب دیکھنے کومل رہا ہے۔ گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے جاری لاک ڈاؤن کے لوگ ذہنی اور نفسیاتی طور پر کمزور پڑنے لگے ہیں ۔کوروناوائرس کو ختم کرنے کے ملک میں جاری لاک ڈاؤن کا لوگوں کے دل ودماغ پر گہرا اثر ڈالنے لگا ہے ۔

اٹاوہ میں ہاتھوں سے بنائے گئےکپڑوں کی ایک زمانے میں چین،جاپان اور کناڈا سمیت دنیا کے کئی ترقی یافتہ ممالک میں زبردست طلب تھی۔ یہاں کا بنکر کاروبار ملک کے بیرونی زرمباردلہ میں قابل ذکر حصہ داری ادا کرتھا لیکن حکومت کی پالیسیوں اور بدلتے زمانے کے ساتھ اب وہ گذرے جانے کی بات ہوگئی ہے۔ حالات یہ ہیں کہ اٹاوہ کے بنکر دہائیوں سے بدحالی کے سائے میں زندگی بسر کرنے کو مجبور ہیں اور اب لاک ڈاؤن نے انہیں دانے دانے کا محتاج بنادیا ہے۔

ہزاروں بن کرروزی روٹی کو محتاج
ہزاروں بن کرروزی روٹی کو محتاج

بنکر محمد ذیشان کہتے ہیں کہ کسانوں کے گیہوں کی طرح ان بنکروں کا مال بھی سرکار خریدے تاکہ ان کے کنبے اس مشکل وقت کا سامنا کرسکیں۔ ایک دوسرے بن کر مزدور نسیم نے کہا کہ'لاک ڈاؤں کے بعد اب صرف جی رہے ہیں اور کچھ بھی نہیں ہے۔ ہمارے لومز پوری طرح سے ٹھنڈے ہوچکے ہیں کیونکہ ہم کو سوت نہیں مل پارہا ہے۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہمارے پاس کھانے کو تو ہے لیکن چولہا جلانے کو لکڑی نہیں ہے۔

بنکر کارخانہ کے مالک امین کے مطابق لاک ڈاؤن کی وجہ سے کاروبار پوری طرح سے ٹھپ ہے کیونکہ ابھی کوئی بھی کچا مال نہیں آپارہا ہے اور جب کچا مال نہیں آئے گا توپکا کریں گے کیا۔ مزدوروں کا بھی پیسہ دینے کے لئے نہیں ہے ہمیں کافی دقتوں کا سامنا ہے۔ یہی کام کے شباب کا وقت تھا آگے آنے والا وقت بارش کا ہے جس میں بنکر کام بند کردیتے ہیں۔ پہلے سے جو مال بن کر رکھا ہوا بھی ہے اسے بھی کہیں باہر بھیجنے کا کوئی انتظام نہیں ہو پارہا ہے۔

سوت تنگائی کا کام کرنے والے محمد صدام کے مطابق جب سےیہ لاک ڈاؤن ہو اہے تب سے سوت رنگائی کا کام بالکل بند ہوگیا ہے۔ کاریگرکے پاس کھانے تک کے پیسے نہیں آپارہے ہیں۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے بنکری بالکل ہی بند ہوگئی ہے۔ صرف پریشانی ہی پریشانی ہے۔

بنکر کاروباری فیروزاحمد نے کہا کہ وبا کی وجہ سے لاک ڈاؤن نے ہر کسی کے سامنے مشکل کھڑی کری ہے ایسے میں بن کر کیسے بچ سکتے تھے۔ بن کر بھی بری طرح سے متاثر ہوئے ہیں۔ روز کمانے کھانے والے بن کر کے چولہے اب بند ہوچکے ہیں۔ بن کر اپنے شناسا مدد گاروں سے ادھا لے کر اپنے کنبے کا پیٹ پال رہے ہیں۔

بنکر سنگھرش سمیتی کے ضلع صدر معین انصاری نے بتایا کہ جب سے لاک ڈاؤن ہو اہے سوت کی آمد پوری طرح سے بند ہوگئی ہے۔ اسی وجہ سے ضلع اٹاوہ میں لومز بند ہوگئے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق تقریبا 7000لومز اٹاوہ میں چل رہے تھے جو اب لاک ڈاؤن کی وجہ سے بند ہوگئے ہیں۔

اسی وجہ سے بن کر کاروباری و مزدور فاقہ کشی کے دہانے پر ہیں او ان کے کنبوں کے سامنے دو وقت کی روٹی نہ ملنے کے خطرات منڈلا رہے ہیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایسے برے وقت میں حکومت بنکروں کے حالت زار پر دھیان دے اور راحت پیکج دستیاب کرائے۔

آزادی سے قبل اٹاوہ آئے مہاتما گاندھی کو اٹاوہ کے بنکروں نے ہاتھوں سے بنا ہوا سوت تحفے کے طور پر دیا تھا تبھی سے بن کر گاندھی جی کی چرکھا تحریک کو دوبارہ زندہ کرنے میں لگے ہوئے ہیں لیکن بنکری کاروباری سے بنکر اپنے اپنے کنبوں کی پرورش نہیں کرپارہے ہیں۔

اترپردیش میں چندر بھان گپت نے اپنے وزیر اعلی کے میعاد کار میں ریاست کی پہلی سوت مل 1967 میں اٹاوہ میں قائم کرائی تھی۔ یہ سب اٹاوہ کے بنکر کاروبار کو دھیان میں رکھ کر بنکروں کے مفاد میں کیا گیا اہم قدم سمجھا گیا۔ جس وقت سوت مل کو قائم کیا گیا اس وقت اٹاوہ اور آس پاس کے بنکروں کو سوت سستے داموں میں ملنا شروع ہوگئے لیکن حکومت کی اسکیمات کا فائدہ زیادہ وقت تک بنکر اٹھانے میں کامیاب نہیں ہوسکے اور سرکاری مشنری نے بنکروں کو پریشان کرنا شروع کردیا۔

سال1967 میں قائم سوت مل کو بھی 1999 میں بند کردیا گیا جسے سابقہ اکھلیش حکومت نے سوت مل کو پوری طرح سے نیست ونابود کر کے آواس وکاس کالونی قائم کرنے کی کاروائی شروع کرادی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.