اتر پردیش کے ضلع مئو میں تعزیہ داری کا اہتمام پورے جوش و خروش کے ساتھ کیا جاتا رہا ہے۔ یہاں کئی ایسے قصبے ہیں جہاں بڑی امام بارگاہ قائم ہیں۔ ماہ محرم کی ابتداء سے ہی یہاں مجالس و ماتم کا دور شروع ہو جاتاہے جو کہ یوم عاشورہ کے دن تک جاری رہتا ہے۔ لیکن اس بار مناظر کچھ مختلف ہیں۔ مئو ضلع کا مشہور بڑا گاؤں امام چوک ویران ہے۔ تعزیہ دار اپنے گھروں میں چھوٹے چھوٹے تعزیہ رکھ کر ہی اکتفا کر رہے ہیں اور حکومت کی گائیڈ لائن کے مطابق عقیدت مند تعزیہ داری کی رسومات ادا کر رہے ہیں۔ تاہم تعزیہ داروں میں کافی مایوسی ہے۔
- مزید پڑھیں: یوم عاشورہ کی تاریخی حیثیت اور حقیقت پر مولانا عبدالخالق ندوی سے خصوصی بات چیت
- لکھنؤ: گنگا جمنی تہذیب کی شاندار مثال، ہندو پیروکار تعزیہ دار
بڑی امام بارگاہوں میں تعزیہ کی صاف صفائی تو ہو رہی ہے لیکن انہیں باہر نکال کر جلوس کی شکل میں دفن کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ اس بار صرف پھول ہی دفن کیے جائیں گے۔ تعزیہ دار حکومت سے کچھ راحت کی امید کر رہے تھے لیکن انہیں مایوسی ہی ہاتھ لگی۔ ہر برس ماہ محرم میں جلوس کا دور رہتا تھا۔ اس مرتبہ دس محرم کے روز امام بارگاہوں میں اعزا داروں کی تعداد برائے نام ہی نظر آئی۔