طلاق ثلاثہ کو سپریم کورٹ نے غیر قانونی قرار دیا ہے لیکن ابھی بھی ایسی خواتین ہیں جنہیں ایک ساتھ تین طلاق دیا جا رہا ہے۔
اترپردیش حکومت ایسی خواتین کو ہر ماہ 500 روپے پینشن دینے کا فیصلہ لیا ہے۔ ساتھ ہی وقف بورڈ سے جواب مانگا ہے کہ ان خواتین کی وقف بورڈ کیسے مدد کر سکتا ہے؟
اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے 25 ستمبر سنہ 2019 کو طلاق ثلاثہ متاثرہ خواتین کی فلاح وبہبود کے لیے اعلان کیا تھا کہ ایسی خواتین کا بہتر گزارا کیسے ہو۔ اس کے لیے کیا کیا جا سکتا ہے؟
جن خواتین کو ایک ساتھ تین طلاق دیا گیا ہو، انہیں انصاف ملنے تک یوپی حکومت کی جانب سے 500 روپے ماہانہ اور 6000 روپے سالانہ دیا جائے گا۔
ایسی خواتین کو 'وقف جائیداد' سے کس طرح فائدہ پہنچایا جاسکتا ہے؟ اس پر سنی و شیعہ وقف بورڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سے جواب مانگا گیا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے فون پر بات چیت کرتے ہوئے بیگم شہناز سدرت نے کہا کہ اگر حکومت خواتین کے فلاح و بہبود کے لیے ایسا کر رہی ہے تو بہتر ہے لیکن اس مہنگائی کے زمانے میں 500 روپے ماہانہ بطور پینشن دینا کسی بھی طرح سے مناسب نہیں ہے۔
زیادہ تر طلاق ثلاثہ متاثرہ وہ خواتین ہوتی ہیں، جن کے بچے بھی ہوتے ہیں۔ اب سوال اٹھتا ہے کہ اتنے کم پیسے سے کس طرح گھر کے اخراجات پورے ہو سکتے ہیں؟ میرا حکومت سے مطالبہ ہے کہ اس میں اضافہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ جہاں تک وقف بورڈ کے جائیداد سے خواتین کو فائدہ پہنچانے کی بات ہے، تو مجھے نہیں لگتا کہ وقف بورڈ ایسا کبھی کرے گا کیونکہ وہاں پر پہلے سے ہی غیر قانونی طریقے سے زمینوں کو کوڑیوں کے مول لوگوں کو بیچا جا رہا ہے۔
آل انڈیا مسلم خواتین پرسنل لا بورڈ کی صدر شائستہ عنبر نے کہا کہ یوپی حکومت کے فیصلے کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں۔ لیکن 500 روپے ماہانہ پینشن بہت کم ہے۔ ہم پہلے سے ہی کہتے آرہے ہیں کہ طلاق متاثرہ خواتین کو وقف جائیداد سے دکان یا مکان کے لیے زمین فراہم کروایا جائے تاکہ ان کی زندگی بہتر ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ ایسی خواتین کو ان کے والدین کے بعد بھائی بھتیجے بھی توجہ نہیں کرتے۔ اگر ان کے بچے ہوتے ہیں، تب انہیں مزید پریشانیوں سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔ لہذا وقف جائیداد سے اگر دکان کے لیے زمین مل جاتی ہے تو وہ بھی اپنے بچوں کو اعلی تعلیم دے سکتی ہیں۔
سنی سینٹرل وقف بورڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سید محمد شعیب نے بتایا کہ ابھی اس بارے میں ہمارے یہاں کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ بورڈ کی میٹنگ میں اس کے متعلق بات چیت ہوگی، اس کے بعد کسی نتیجے پر پہنچا جا سکتا ہے۔
یوگی حکومت نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اعلان کیا تھا کہ ہم مسلم خواتین کو جنہیں ایک ساتھ تین طلاق دیا گیا ہے۔ ان کے بہتر زندگی کے لیے ہر ممکن مدد کرے گی۔ اسی وقت وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے ماہانہ خرچ کے لیے 500 روپے دینے کا فیصلہ لیا تھا لیکن ابھی تک اس پر عمل نہیں ہو سکا ہے۔ اب شیعہ سنی وقف بورڈ سے جواب مانگا گیا ہے کہ ایسی خواتین کی امداد کیسے ہو سکتی ہے؟