ان سڑکوں کو لیکر ایسا پروجیکٹ کیا جارہا تھا، جیسے اب یہ سڑکیں طویل عرصے تک درست رہیں گی اور چونکہ بنارس ملک کے وزیراعظم کا حلقہ انتخاب ہے اس لیے اس کو خوب اچھالا گیا، کہ مودی جی نے بنارس کی شکل بدل دی۔
لیکن ایک برس بھی نہیں گزرا اور بارش کا موسم آتے ہی سڑکیں اپنی پرانی حالت میں پہنچ گئیں۔
کوئی سڑک ایسی نہیں، جس پر گڈھے نہ ہوں اور گڈھے بھی معمولی نہیں نہایت گہرے اور خطرناک ہیں۔ جو بارش میں پانی میں چھپے رہتے ہیں اور جس میں بائیک سوار اور سائکل سوار آئے روز گر کر زخمی ہوتے رہتے ہیں۔
بنارس میں سڑکیں بڑی مشکل سے بنتی ہیں۔ اب یہ کہنا مشکل ہے کہ ان سڑکوں کی مرمت کب ہوگی یا نئی سڑکیں کب بنائی جائیں گی۔
ہاں گزشتہ برسوں میں یہ سڑکیں زیادہ تر خراب ہی رہتی تھیں۔ اور ان کی مرمت بہت مشکل سے ہوتی تھی اور وہ سڑکیں جن کی مرمت ہوتی تھی ان پر سو میٹر راستہ چلنا مشکل ہو جاتا تھا۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ بنارس کو کیوٹو بنانے کا دعویٰ کرنے والی حکومت کتنے دنوں میں بنارس کی سڑکوں کی مرمت کراتی ہے یا نئی سڑک بنواتی ہے؟