ETV Bharat / state

'سلطان جہاں منزل' تاریخی عمارت بدحالی کا شکار - اردو نیوز اترپردیش

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اے ایم یو کی پہلی چانسلر، نواب بھوپال بیگم سلطان جہاں کے نام سے ضلع علی گڑھ شمشاد مارکیٹ میں موجود تاریخی 107 برس پرانی عمارت "سلطان جہاں منزل" بدحالی کا شکار ہے۔

pathetic condition of sultan jahan manzil in aligarh
'سلطان جہاں منزل' تاریخی عمارت بدحالی کا شکار
author img

By

Published : Jan 20, 2021, 8:55 PM IST

1886 میں سرسید احمد خان نے آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس قائم کی۔ نواب سلطان جہاں بیگم کی حمایت حاصل ہونے کے بعد 27 فروری 1914 کو وہ علیگڑھ تشریف لائیں اور اس عمارت کا سنگ بنیاد رکھا، جس کا نام "سلطان جہاں منزل" رکھا گیا جس کا افتتاح 1915 میں ہوا۔

دیکھیں ویڈیو

آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس بنیادی طور پر مسلم تعلیم کے ساتھ ہی تشویش کا باعث تھی۔ آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس بھارتی مسلمان دانشوران کے لیے ایک پلیٹ فارم بن گیا تاکہ بھارتی مسلمانوں کو تعلیم اور خاص طور پر جدید اور مغربی تعلیم کے فروغ کے لیے متحرک کیا جاسکے اور مغربی اور جدید تعلیم کے بارے میں اپنے شبہات اور غلط فہمیوں کو ختم کیا جا سکے۔

سلیم چوہدری اے ایم یو کے سابق طالبہ علم نے بتایا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی پہلی چانسلر بیگم سلطان جہاں جو نواب تھی بھوپال کی، ان کا بہت بڑا تعاون رہا ہے آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس میں جو مسلم بچوں کی تعلیم کے لیے تھی۔

sultan jahan manzil
سلطان جہاں منزل

انہوں نے کہا کہ اب تو یہ عمارت بدحالی کا شکار ہے، پہلے اس میں ہال تھا، لائبریری تھی، ایک بڑی تصویر تھی، آگے بڑا میدان تھا، دفتر بھی تھا اور یہیں سے امداد بھی ہوا کرتی تھی، جو بچوں کے لیے تعلیمی فنڈ بھی دیا کرتے تھے۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اس تاریخی عمارت کی بدحالی کا ذمہ دار وہ ایسوسیشن ہے جو اسے خاص طور سے چلا رہی ہے۔ جس کا صرف ٹارگٹ یہ ہی ہے کہ کسی بھی صورت سے اس کے ممبر بن جائیں تاکہ اے ایم یو کورٹ کے ممبر بن جائے اور ایگزیکٹو کے اندر ہم پہنچ جائیں۔ اور اس کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔

سلیم چوہدری نے مزید بتایا کہ اب انہوں نے کچھ دنوں کے لیے عمارت کوچنگ کے لیے دی تھی جو مفت ہونا چاہیے تھی کوچنگ کیوں کہ یہ مسلم کے فائدے کے لیے کھولی گئی تھی۔

sultan jahan manzil
سلطان جہاں منزل

کوچنگ والے اس کا بھی کچھ نہیں دیتے شاید اور ان کا غیر مجاز قبضہ ہے جو کہ غلط ہے، کوئی ہمدردی نہیں ہے کسی سے اور اس عمارت کی بدحالی کو کیسے دور کیا جائے یہ آپ ہی لوگ بہتر کر سکتے ہیں، اگر معاشرہ اس کے اندر داخل اندازی کرے تو شاید اس کا کوئی حل نکل آئے۔

مزید پڑھیں:

جونپور: فیروز شاہ تغلق قلعہ کی مسجد، مشرقی طرزِ تعمیر کا شاہکار

تاریخی عمارت 'سلطان جہاں منزل' آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس کی نگرانی میں ہے، اس کا دفتر بھی اس کے اندر موجود ہے۔ آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس کے پانچ ممبر اے ایم یو کورٹ کے ممبر بھی ہوتے ہیں۔

1886 میں سرسید احمد خان نے آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس قائم کی۔ نواب سلطان جہاں بیگم کی حمایت حاصل ہونے کے بعد 27 فروری 1914 کو وہ علیگڑھ تشریف لائیں اور اس عمارت کا سنگ بنیاد رکھا، جس کا نام "سلطان جہاں منزل" رکھا گیا جس کا افتتاح 1915 میں ہوا۔

دیکھیں ویڈیو

آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس بنیادی طور پر مسلم تعلیم کے ساتھ ہی تشویش کا باعث تھی۔ آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس بھارتی مسلمان دانشوران کے لیے ایک پلیٹ فارم بن گیا تاکہ بھارتی مسلمانوں کو تعلیم اور خاص طور پر جدید اور مغربی تعلیم کے فروغ کے لیے متحرک کیا جاسکے اور مغربی اور جدید تعلیم کے بارے میں اپنے شبہات اور غلط فہمیوں کو ختم کیا جا سکے۔

سلیم چوہدری اے ایم یو کے سابق طالبہ علم نے بتایا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی پہلی چانسلر بیگم سلطان جہاں جو نواب تھی بھوپال کی، ان کا بہت بڑا تعاون رہا ہے آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس میں جو مسلم بچوں کی تعلیم کے لیے تھی۔

sultan jahan manzil
سلطان جہاں منزل

انہوں نے کہا کہ اب تو یہ عمارت بدحالی کا شکار ہے، پہلے اس میں ہال تھا، لائبریری تھی، ایک بڑی تصویر تھی، آگے بڑا میدان تھا، دفتر بھی تھا اور یہیں سے امداد بھی ہوا کرتی تھی، جو بچوں کے لیے تعلیمی فنڈ بھی دیا کرتے تھے۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اس تاریخی عمارت کی بدحالی کا ذمہ دار وہ ایسوسیشن ہے جو اسے خاص طور سے چلا رہی ہے۔ جس کا صرف ٹارگٹ یہ ہی ہے کہ کسی بھی صورت سے اس کے ممبر بن جائیں تاکہ اے ایم یو کورٹ کے ممبر بن جائے اور ایگزیکٹو کے اندر ہم پہنچ جائیں۔ اور اس کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔

سلیم چوہدری نے مزید بتایا کہ اب انہوں نے کچھ دنوں کے لیے عمارت کوچنگ کے لیے دی تھی جو مفت ہونا چاہیے تھی کوچنگ کیوں کہ یہ مسلم کے فائدے کے لیے کھولی گئی تھی۔

sultan jahan manzil
سلطان جہاں منزل

کوچنگ والے اس کا بھی کچھ نہیں دیتے شاید اور ان کا غیر مجاز قبضہ ہے جو کہ غلط ہے، کوئی ہمدردی نہیں ہے کسی سے اور اس عمارت کی بدحالی کو کیسے دور کیا جائے یہ آپ ہی لوگ بہتر کر سکتے ہیں، اگر معاشرہ اس کے اندر داخل اندازی کرے تو شاید اس کا کوئی حل نکل آئے۔

مزید پڑھیں:

جونپور: فیروز شاہ تغلق قلعہ کی مسجد، مشرقی طرزِ تعمیر کا شاہکار

تاریخی عمارت 'سلطان جہاں منزل' آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس کی نگرانی میں ہے، اس کا دفتر بھی اس کے اندر موجود ہے۔ آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس کے پانچ ممبر اے ایم یو کورٹ کے ممبر بھی ہوتے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.