اتر پردیش کی دارالحکومت لکھنؤ میں گزشتہ روز حضرت عباس درگاہ میں پاکستان کے خلاف شیعہ مسلمانوں نے دستخطی مہم چلائی تھی، جس میں بڑی تعداد میں لوگوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ یہ احتجاج پاکستان میں شیعہ مسلمانوں پر ظلم و زیادتی کے خلاف ہوا تھا۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران سماجی کارکن شمیل شمسی نے کہا کہ "پاکستان ایک نام نہاد اسلامی ملک ہے جہاں حکومت کے اشارے پر شیعہ مسلمانوں پر ظلم گزشتہ چار دہائیوں سے ہو رہا ہے۔ پاکستان اسلام کے نام پر پوری دنیا کو دہشت گردی میں بانٹ رہا ہے۔"
انہوں بتایا کہ پاکستان میں شیعہ مسلمانوں کے 'ہجارہ طبقے' کو خاص طور پر نشانہ بنایا جاتا رہا ہے کیونکہ یہ لوگ پہاڑی علاقوں میں قیام کرتے ہیں۔ جہاں پر ان کی مدد کے لیے کوئی نہیں پہنچتا۔
شمیل شمسی نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ظلم و زیادتی کے خلاف آج تک وہاں کا انتظامیہ، پولیس یا فوج نے کوئی اقدام نہیں کیا یہ تعجب کی بات ہے۔
سماجی کارکن شمیل شمسی نے کہا کہ جو لوگ قتل میں شامل رہتے ہیں، وہی پاکستان کی فوج اور حکومت کے ذمہ داران کے ساتھ اسٹیج شیئر کرتے ہیں۔ اگر بھارت یا دوسرے ممالک نے پاکستان پر سخت مذمت کرتے ہوئے دباؤ نہیں بنایا تو یہ سلسلہ بدستور جاری رہے گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لکھنؤ یا پورے بھارت میں احتجاج سے پاکستان پر کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ پاکستان سے تعلق خراب نہ ہونے پائے اس وجہ سے کوئی نہیں بول رہا۔ شرم کی بات یہ ہے کہ ہمارے اپنے ملک بھی کچھ نہیں بولتے۔
شمیل شمسی نے بتایا کہ آج پاکستان کے مختلف شہروں میں لوگ دھرنے پر بیٹھیں ہیں لیکن وہاں کی حکومت الزام عائد کر دیتی ہے کہ بھارت میں ہو رہے احتجاج کے اشارے پر یہاں بھی احتجاج ہو رہا ہے۔ اس کے بعد وہاں کا احتجاج کمزور پڑ جاتا ہے۔ ہم لوگ چاہ کر بھی بھارت میں بڑے پیمانے پر احتجاج نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں پاکستان بےنقاب ہو جائے گا لیکن سیاست میں دونوں ملکوں کی عوام پریشان ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں:
علی گڑھ کا یہ مسلم علاقہ حکومت کی نظروں سے اوجھل کیوں ہے؟
قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں 11 شیعہ مسلمانوں کا قتل کر دیا گیا، جس کے خلاف لکھنؤ کے شیعہ مسلمانوں نے دستخطی مہم چلائی اور پاکستان مردہ باد کے نعرے بلند کئے تھے۔ اس سے پہلے معروف شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد اور شیعہ چاند کمیٹی کے صدر مولانا سیف عباس نے بھی اس پاکستان میں ہوئے ظالمانہ واردات کی سخت مذمت کی تھی۔