آل انڈیا پیام انسانیت فورم کے زیر اہتمام ٹوینکل لِٹل اِسٹار پلے اسکول میں ایک اجلاس منعقد کیا گیا جس میں مہمان خصوصی پروفیسر ڈاکٹر سوریا کانت ترپاٹھی نے کہا کہ اگر تین چیزوں کو مدنظر رکھا جائے تو پھر کووڈ کی تیسری، چوتھی یا پانچویں لہر نہیں آسکتی۔
اُنہوں نے بتایا کہ سب سے پہلے سبھی کو ویکسین لگوانی ہوگی، دوسرا سماجی فاصلے کو یقینی بنانا ہوگا اور تیسرا آپ کی غذا میں ضروری پروٹین ہونے چاہیے۔
اجلاس میں مذہبی رہنما شری مہنت دیویا گری اور مولانا محمد کوثر ندوی نے تمام مذہبی نقطہ نظر سے ویکسینیشن کی اہمیت پر زور دیا۔
مولانا محمد کوثر ندوی نے بتایا کہ وبائی امراض کے خاتمے کے لیے ویکسین لگوانا بہت ضروری ہے۔ ویکسین کے تعلق سے عوام میں بڑی غلط فہمی ہے۔ سماجی بیداری سے ہی ان غلط فہمیوں کو دور کیا جا سکتا ہے۔
اُنہوں نے بتایا کہ کووڈ ویکسین لگوانے میں شریعت کی کوئی بندش نہیں ہے۔ حدیث میں آیا ہے کہ بیماری سے نجات کے لیے علاج کرانا ضروری ہے لہٰذا سبھی کو ویکسین لگوانا چاہیے تاکہ ایک بھی افراد کورونا سے متاثر نہ ہونے پائے۔
مولانا محمد کوثر ندوی نے مزید بتایا کہ کچھ ایسے ہی حالات پولیو ڈوز پلانے کے دوران پیش آئے تھے اور کئی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا تھا لیکن علماءنے بیداری مہم چلائی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آج ہمارے ملک میں ایک بھی پولیو کا مریض نہیں ہے۔ اسی طرح ہمیں کورونا کے خاتمے کے لیے ویکسین لگوانے میں پہل کرنی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: مئو میں کورونا پازیٹیو کیسز میں نمایاں کمی
انہوں نے کہا کہ کورونا کے خاتمے کے لیے ویکسین بن گئی لیکن 'انسانیت کی ویکسین' کی سخت ضرورت ہے۔ مہلک بیماری کے دوران بھی لوگوں نے آکسیجن کی کالابازاری، نقلی انجکشن اور دوائی بناکر زیادہ قیمتوں میں فروخت کر کے اُن کی جان سے کھلواڑ کیا گیا لہذا ہمیں ایسے لوگوں کی اصلاح کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کورونا کا خاتمہ ہو اور انسانیت زندہ رہے۔
آل انڈیا پیام انسانیت فورم کے طحہٰ محمود نے آنے والے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ اُنہوں نے کہا کہ اس طرح کا اجلاس ہر علاقے میں ہونا چاہیے تاکہ عوام کے ذہن سے غلط فہمی کو دور کیا جا سکے۔