ETV Bharat / state

Online Lecture On Harappan Civilization اے ایم یو میں ہڑپا تہذیب پر آن لائن لکچر - اے ایم یو اردو نیوز

علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ تاریخ کے زیر اہتمام ''ہڑپا کے لوگ: عالمی آثار قدیمہ کے تناظر میں جمہوری نظام کے معمار'' موضوع پر پروفیسر وسنت شندے نے آن لائن لکچر پیش کیا۔ Online Lecture On Harappan Civilization In AMU

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Nov 30, 2022, 7:17 AM IST

علی گڑھ: ''ہڑپا کے لوگ: عالمی آثار قدیمہ کے تناظر میں جمہوری نظام کے معمار'' موضوع پر آن لائن لکچر پیش کرتے ہوئے بھٹناگر فیلو اور سابق وائس چانسلر، دکن کالج ڈیمڈ یونیورسٹی پروفیسر وسنت شندے نے قدیم زمانے سے بھارت میں ارتقاء پذیر جمہوری نظاموں پر روشنی ڈالی۔ یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) کے رہنما خطوط کے مطابق بھارتی جمہوری روایات کا جشن منانے کی کڑی میں اس لکچر کا اہتمام کیا گیا۔ پروفیسر شندے نے کہا کہ قدیم بھارت کا پنچایتی نظام جدید جمہوریت کا پیش خیمہ تھا۔ ہم ایک متنوع قوم ہیں اور تمام بھارتی مضبوط جمہوری اقدار اور نظاموں سے جڑے ہوئے ہیں جو ویدک زمانے سے عہد بہ عہد ارتقاء پذیر ہوا۔ Online Lecture On Harappan Civilization

انہوں نے کہا کہ ہڑپا کی کھدائی ایک انتہائی منظم تہذیب کا ثبوت فراہم کرتی ہے جو دریائے سندھ کے ارد گرد موجود تھی۔ وادی سندھ کی تہذیب دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں سے ایک ہے اور اس نے ابتدائی مرحلے میں اعلیٰ ترقی حاصل کی اور کئی صدیوں تک پروان چڑھی۔ پروفیسر شندے نے بھارتی تہذیب میں خاص طور سے اور دنیا کی تہذیب میں عمومی طور سے ہڑپا تہذیب کی حصہ داری پر روشنی ڈالی۔ انھوں نے کہا کہ زیادہ تر ثقافتی روایات جن کی ہم آج جنوبی ایشیا میں پیروی کرتے ہیں، بنیادی طور پر ہڑپا کے زمانے سے جاری ثقافتی عناصر ہیں اور زوال کے دور میں یہ لوگ جنوبی ایشیا کے مختلف حصوں میں منتشر ہو گئے۔ وہ ثقافتی عناصر کسی نہ کسی شکل میں جاری رہے۔ Online Lecture On Harappan Civilization In AMU

پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے یونیورسٹی کے آثار قدیمہ میوزیم کے بارے میں گفتگو کی جہاں قیمتی نوادرات کو بہت اچھے طریقہ سے نمائش کے لیے رکھا گیا ہے۔ انہوں نے پروفیسر وسنت شندے کو اے ایم یو کا دورہ کرنے اور فیکٹی ممبران محققین اور طلباء کو اپنی مہارت سے مستفید کرنے کی دعوت دی۔ خطبہ استقبالیہ میں پروفیسر گلفشاں خان (چیئر پرسن، شعبہ تاریخ) نے کہا کہ اے ایم یو میں آثار قدیمہ کی تحقیق کی شاندار علمی روایت موجود ہے اور یونیورسٹی کے بانی سرسید احمد خاں نے اپنی تصنیف آثار الصنادید میں نو آبادیاتی دور سے پہلے کے شہر دہلی کی کا جائزہ پیش کیا۔ انھوں نے سکّوں اور قدیم کتبات پر تحقیق کی اور براہمی اور خروشتی رسم الخط کی تفہیم کی، اس کے علاوہ شہنشاہ اشوک کے ساتھ پیاداسی کے لقب کی شناخت کی۔

یہ بھی پڑھیں : Felicitation Programme علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ممبر منتخب کیے جانے پر ڈاکٹر معراج الدین کا استقبال

علی گڑھ: ''ہڑپا کے لوگ: عالمی آثار قدیمہ کے تناظر میں جمہوری نظام کے معمار'' موضوع پر آن لائن لکچر پیش کرتے ہوئے بھٹناگر فیلو اور سابق وائس چانسلر، دکن کالج ڈیمڈ یونیورسٹی پروفیسر وسنت شندے نے قدیم زمانے سے بھارت میں ارتقاء پذیر جمہوری نظاموں پر روشنی ڈالی۔ یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) کے رہنما خطوط کے مطابق بھارتی جمہوری روایات کا جشن منانے کی کڑی میں اس لکچر کا اہتمام کیا گیا۔ پروفیسر شندے نے کہا کہ قدیم بھارت کا پنچایتی نظام جدید جمہوریت کا پیش خیمہ تھا۔ ہم ایک متنوع قوم ہیں اور تمام بھارتی مضبوط جمہوری اقدار اور نظاموں سے جڑے ہوئے ہیں جو ویدک زمانے سے عہد بہ عہد ارتقاء پذیر ہوا۔ Online Lecture On Harappan Civilization

انہوں نے کہا کہ ہڑپا کی کھدائی ایک انتہائی منظم تہذیب کا ثبوت فراہم کرتی ہے جو دریائے سندھ کے ارد گرد موجود تھی۔ وادی سندھ کی تہذیب دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں سے ایک ہے اور اس نے ابتدائی مرحلے میں اعلیٰ ترقی حاصل کی اور کئی صدیوں تک پروان چڑھی۔ پروفیسر شندے نے بھارتی تہذیب میں خاص طور سے اور دنیا کی تہذیب میں عمومی طور سے ہڑپا تہذیب کی حصہ داری پر روشنی ڈالی۔ انھوں نے کہا کہ زیادہ تر ثقافتی روایات جن کی ہم آج جنوبی ایشیا میں پیروی کرتے ہیں، بنیادی طور پر ہڑپا کے زمانے سے جاری ثقافتی عناصر ہیں اور زوال کے دور میں یہ لوگ جنوبی ایشیا کے مختلف حصوں میں منتشر ہو گئے۔ وہ ثقافتی عناصر کسی نہ کسی شکل میں جاری رہے۔ Online Lecture On Harappan Civilization In AMU

پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے یونیورسٹی کے آثار قدیمہ میوزیم کے بارے میں گفتگو کی جہاں قیمتی نوادرات کو بہت اچھے طریقہ سے نمائش کے لیے رکھا گیا ہے۔ انہوں نے پروفیسر وسنت شندے کو اے ایم یو کا دورہ کرنے اور فیکٹی ممبران محققین اور طلباء کو اپنی مہارت سے مستفید کرنے کی دعوت دی۔ خطبہ استقبالیہ میں پروفیسر گلفشاں خان (چیئر پرسن، شعبہ تاریخ) نے کہا کہ اے ایم یو میں آثار قدیمہ کی تحقیق کی شاندار علمی روایت موجود ہے اور یونیورسٹی کے بانی سرسید احمد خاں نے اپنی تصنیف آثار الصنادید میں نو آبادیاتی دور سے پہلے کے شہر دہلی کی کا جائزہ پیش کیا۔ انھوں نے سکّوں اور قدیم کتبات پر تحقیق کی اور براہمی اور خروشتی رسم الخط کی تفہیم کی، اس کے علاوہ شہنشاہ اشوک کے ساتھ پیاداسی کے لقب کی شناخت کی۔

یہ بھی پڑھیں : Felicitation Programme علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ممبر منتخب کیے جانے پر ڈاکٹر معراج الدین کا استقبال

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.