ہلاک شخص کے بھائیوں نے ایک درجن نامزد سمیت 25 نامعلوم افراد کے خلاف پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کی ہے۔
وہیں پولیس نے ہلاک شخص کے ذریعہ بچہ پر قاتلانہ حملہ کرنے کے معاملہ میں بھی شکایت درج کی ہے اور ہلاک شخص کی لاش کے گاؤں پہنچنے سے پہلے ہی وہاں پر بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات کر دی گئی تھی۔
تفصیل کے مطابق جمعرات کی دیر شام علاقہ کے موضع املیا کا باشندہ اسرار گاؤں کے ایک شخص کو زخمی کر کے اس کی بائک لے کر فرار ہو گیا تھا۔ اتنا ہی نہیں بلکہ اسرار نے نزدیکی گاؤں ڈیہرہ پہنچ کر اچانک درانتی سے نریش کے بیٹے سات سالہ ونش پر حملہ کر دیا تھا جس کے بعد ڈیہرہ گاؤں کے لوگوں نے اس کو گھیر لیا اور اس کی بے رحمی سے پٹائی شروع کر دی جہاں بھیڑ نے اسرار کو پیٹ پیٹ کر موت کے گھاٹ اتار دیا۔
واقعہ کے بعد سکتے میں آئی انتظامیہ نے دونوں گاؤں میں بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات کر دی ہے۔
ہلاک شخص کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیجتے ہوئے زخمی بچہ کو ابتدائی علاج کے بعد ہائر سینٹر ریفر کر دیا گیا ہے۔
پولیس نے زخمی بچہ کے والد کی تحریر پر ذہنی معذور اسرار (ہلاک شدہ شخص) کے خلاف قاتلانہ حملہ کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا ہے۔
ادھر شام پانچ بجے تک بھی گاؤں میں ہلاک شخص کی لاش نہیں پہنچی تھی حالانکہ گاؤں میں بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات کر دی گئی تھی۔
وہیں ہلاک شخص اسرار کے بھائیوں نے پولیس اسٹیشن پہنچ کر گاؤں ڈیہرہ کے لوگوں کو نامزد کرتے ہوئے دو درجن سے زائد نامعلوم افراد کے خلاف اسرار کو پیٹ پیٹ کر قتل کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے تحریر دی تھی۔
ہلاک شخص کے بھائی گلفام نے بتایا کہ 'اس کا بھائی گزشتہ شام کٹیسرہ جانے کی بات کہہ کر گیا تھا لیکن انہیں دیر شام اطلاع ملی کہ ان کے بھائی کے ساتھ گاؤں ڈیہرہ میں مارپیٹ کی گئی۔ اس کے مطابق جب وہ گاؤں ڈیہرہ پہنچے تو اس کا بھائی سرراہ رسیوں سے بندھا پڑا تھا اور گاؤں کے بہت سارے لوگ لاٹھی ڈنڈوں اور لوہے کی راڈ سے اس کو مار رہے تھے جن میں سے 13 کی شناخت کر لی گئی جبکہ دو درجن کے قریب نامعلوم لوگ تھے۔
انہوں نے بتایا کہ 'انہوں نے موقع پر پولیس کو اطلاع دے کر بلایا۔ اس نے بتایا کہ وہ اپنے بھائی کو علاج کے لئے ہسپتال لے کر گئے لیکن راستہ میں ہی اس نے دم توڑ دیا۔'
انہوں نے بتایا کہ 'ان کا بھائی ذہنی طور پر معذور تھا۔'
کوتوالی انچارج یگ دت شرما نے بتایا کہ 'دونوں فریق کی تحریر مل گئی ہے، پولیس واقعہ کی سنجیدگی سے جانچ کر رہی ہے۔'
معاملہ الگ الگ فرقہ سے متعلق ہونے کے سبب خفیہ محکمہ سمیت اعلیٰ افسران میں بھی دن بھر کھلبلی مچی رہی اور انتظامیہ مکمل طور پر مستعد نظر آئی۔ وہیں پولیس آس پاس گاؤں میں پہنچ کر لوگوں کو سمجھاتی رہی۔
دونوں گاؤں میں جہاں بھاری تعداد میں پولیس فورس تعینات رہی وہیں خفیہ محکمہ نے بھی حالات پر نظر بنائے رکھی۔