ETV Bharat / state

کبھی ٹیکسی ڈرائیور تھے لیکن اب سبزی فروش - ر لاک ڈاؤن نہیں لگایا جا سکتا۔

جن کے ہاتھوں میں کبھی ٹیکسی کی اسٹیئرنگ ہوا کرتی تھی، اب ان ہاتھوں میں ترازو ہیں۔ زندہ رہنا ہے تو پیسہ ہونا چاہیے اور پیسہ تبھی آئے گا، جب کوئی کام ہو۔ لاک ڈاؤن بھلے ہی نافذ ہو لیکن بھوک پر لاک ڈاؤن نہیں لگایا جا سکتا۔

کبھی ٹیکسی ڈرائیور تھے لیکن اب سبزی فروش
کبھی ٹیکسی ڈرائیور تھے لیکن اب سبزی فروش
author img

By

Published : May 7, 2020, 10:57 PM IST

اتر پردیش کی دارالحکومت لکھنؤ میں ہزاروں آٹو اور ٹیکسی ڈرائیور ہیں۔ پہلے ان کی دو تین سو روپے روزانہ کی آمدنی ہو جاتی تھی لیکن جب سے ملک میں لاک ڈاؤن نافذ ہے، ایک-ایک پائی کے محتاج ہوگئے ہیں۔
کبھی ٹیکسی ڈرائیور تھے لیکن اب سبزی فروش


ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران ٹیکسی ڈرائیور علی احمد نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے دن سے گاڑی کھڑی ہے۔ پہلے دو تین سو روپے روزانہ کی آمدنی ہو جاتی تھی لیکن اب سبزی کا ٹھیلا لگا کر پریوار پال رہے ہیں۔

علی احمد کی اہلیہ نے بات چیت کے دوران کہا کہ ہم لوگ بہت پریشان ہیں۔ مجبوری میں سبزی بیچ رہے ہیں۔ پریوار میں چار پانچ لوگ ہیں، راشن کے نام پر محض پانچ کلو چاول ملا ہے۔ آپ اس سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ وہ کتنے دن چلے گا؟

آٹو ڈرائیور ظہور احمد نے بتایا کہ 44 دن سے ہماری گاڑی بند کھڑی ہے۔ پہلے اتنی آمدنی ہو جاتی تھی کہ پریوار کا گزر بسر آسانی سے ہو جائے لیکن اب ہمارے سامنے بڑی مشکل ہے۔ پریوار پالنے کے انڈا اور پاپڑ بیچ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پریوار میں دس سے بارہ لوگ رہتے ہیں۔ بچوں کے ساتھ چھوٹے بھائی اور والدین بھی ہیں۔ حکومت کی جانب سے کوئی مالی امداد نہیں ہوئی۔ صرف راشن کارڈ کے ذریعے پانچ کلو چاول ملا ہے لیکن اتنے لوگوں کے درمیان پانچ کلو چاول سے کیا ہوگا؟


لاک ڈاؤن کا اثر سماج کے سبھی طبقے پر پڑا ہے لیکن غریب اس سے بے حال ہو گئے ہیں۔ حکومت بھلے ہی تمام دعوے کرتی ہو لیکن زمینی حقیقت اس سے بالکل برعکس ہے۔

اتر پردیش کی دارالحکومت لکھنؤ میں ہزاروں آٹو اور ٹیکسی ڈرائیور ہیں۔ پہلے ان کی دو تین سو روپے روزانہ کی آمدنی ہو جاتی تھی لیکن جب سے ملک میں لاک ڈاؤن نافذ ہے، ایک-ایک پائی کے محتاج ہوگئے ہیں۔
کبھی ٹیکسی ڈرائیور تھے لیکن اب سبزی فروش


ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران ٹیکسی ڈرائیور علی احمد نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے دن سے گاڑی کھڑی ہے۔ پہلے دو تین سو روپے روزانہ کی آمدنی ہو جاتی تھی لیکن اب سبزی کا ٹھیلا لگا کر پریوار پال رہے ہیں۔

علی احمد کی اہلیہ نے بات چیت کے دوران کہا کہ ہم لوگ بہت پریشان ہیں۔ مجبوری میں سبزی بیچ رہے ہیں۔ پریوار میں چار پانچ لوگ ہیں، راشن کے نام پر محض پانچ کلو چاول ملا ہے۔ آپ اس سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ وہ کتنے دن چلے گا؟

آٹو ڈرائیور ظہور احمد نے بتایا کہ 44 دن سے ہماری گاڑی بند کھڑی ہے۔ پہلے اتنی آمدنی ہو جاتی تھی کہ پریوار کا گزر بسر آسانی سے ہو جائے لیکن اب ہمارے سامنے بڑی مشکل ہے۔ پریوار پالنے کے انڈا اور پاپڑ بیچ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پریوار میں دس سے بارہ لوگ رہتے ہیں۔ بچوں کے ساتھ چھوٹے بھائی اور والدین بھی ہیں۔ حکومت کی جانب سے کوئی مالی امداد نہیں ہوئی۔ صرف راشن کارڈ کے ذریعے پانچ کلو چاول ملا ہے لیکن اتنے لوگوں کے درمیان پانچ کلو چاول سے کیا ہوگا؟


لاک ڈاؤن کا اثر سماج کے سبھی طبقے پر پڑا ہے لیکن غریب اس سے بے حال ہو گئے ہیں۔ حکومت بھلے ہی تمام دعوے کرتی ہو لیکن زمینی حقیقت اس سے بالکل برعکس ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.