اڑیشہ سمپرک کرانتی 12820 قریب 10 بجے آنند وہار سے بھونیشور کے لیے چلی تھی۔ غازی آباد، صاحبہ آباد کے آس پاس اس ٹرین کی کپنلگ ٹوٹ گئی اور گاڑی کے ڈبے الگ الگ ہو گئے۔ وہاں مرمت کر ٹرین کو آگے چلایا گیا، لیکن ہاتھرس جنکشن ریلوے اسٹیشن کے نزدیک دھول پور کے پاس گاڑی کپلنگ ٹوٹنے کی وجہ سے پھر وہ الگ الگ ہو گئی۔
کپلنگ جوڑ کر گاڑی کو منزل کی جانب لے جا رہے ہیں۔ اس بیچ قریب آدھے گھنٹے تک ٹرین یہاں کھڑی رہی۔ بار۔ بار کپلنگ ٹوٹنے کی وجہ سے ٹرین کے کھڑے ہونے سے مسافروں میں ناراضگی دیکھنے کو ملی۔
مسافروں کا کہنا ہے کہ ٹرین بدلی جانی چاہیئے۔ ہم بار۔ بار رسک لینے کے حالت میں نہیں ہیں۔
مسافروں کا کہنا ہے کہ ریلوے بار۔ بار لاکھوں مسافروں کی زندگی داؤں پر لگا رہا ہے۔
وہیں ٹرین کے گارڈ کا کہنا ہے کہ کپلنگ کھلنے سے کوئی حادثہ نہیں ہوتا۔
غنیمت رہی کہ بار۔ بار کپلنگ کھلنے سے کوئی بڑا حادثہ نہیں ہوا۔ اگر تیز رفتار میں چلتی ٹرین کی کپلنگ کھل جاتی تو ٹرین پلٹ بھی سکتی تھی۔