علیگڑھ:عالمی شہرت یافتہ علیگڈھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) روز اول سے ہی ہندوستانی طلباء کے ساتھ بیرونی ممالک کے طلباء کی پہلی پسند رہا ہے یہی وجہ ہے کہ یہاں طلباء کی خاصی تعداد موجود ہے۔ یہاں بھارت کے ساتھ جرمنی، آسٹریلیا، انگلینڈ، امریکہ، کینیڈا، ملیشیا، افغانستان، تھائی لینڈ، سوڈان وغیرہ کے طلباء گریجویشن سے پی ایچ ڈی تک کی تعلیم حاصل کرنے آتے رہتے ہیں لیکن گزشتہ دس برسوں میں بھارت سمیت بیرونی ممالک کے طلباء کی تعداد میں کمی آرہی ہے۔
سال 2013 میں اے ایم یو میں 36 ممالک کے تقریبا 300 طلباء تعلیم حاصل کرتے تھے، سال 2019 میں طلباء کی تعداد بڑھ کر 500 ہو گئی تو اب 2023 میں پاکستان سمیت21 ممالک کے کل 212 طلباء ہی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ جس میں پاکستان کی بھی ایک طالبہ گریجویشن کی تعلیم حاصل کررہی ہے۔
تھائی لینڈ کے طلباء کی علیگڑھ میں ایک الگ ہی دنیا تھی ۔ان کا لباس، زبان، اسکوٹر بہت مختلف تھا۔ 2013 میں ان کی تعداد تقریبا 100 تھی جو اب 7 رہ گئی ہے۔اے ایم یو میں بیرونی ممالک کے طلباء کی تعداد میں کمی سے متعلق ڈاکٹر علی نواز زیدی (ایڈوائزر، انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس سیل، اے ایم یو) نے خصوصی گفتگو میں بتایا ریکارڈ کے مطابق بیرونی ممالک کے 212 طلباء ہیں جس میں سب سے زیادہ تعداد یامن کے طلباء کی ہے۔ 67 اور پھر افغانستان کے 39۔
طلباء کی تعداد میں کمی سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے زیدی نے بتایا کہ عالمی سیاسی حالات اور جنگوں کے سبب ہی طلباء کی تعداد میں کمی آئی ہے۔ یوکرین وار سے بیرونی ممالک کی اقتصادی حالت بھی خراب ہوئی ہے ۔ کورونا وبا بھی ایک وجہ ہے کیونکہ وبا کے دوران جو طلباء اپنے گھر چلے گئے وہ واپس نہیں آئے اس کے علاوہ فیس میں اضافہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:AMU Students on Odisha Accident اوڈیشہ ریل حادثے کی ذمہ دار بی جے پی حکومت، اے ایم یو طلبہ
سال در سال بیرونی ممالک کے طلباء کی تعداد میں کمی پر غور فقر کرنے کے لئے یونیورسٹی انتظامیہ نے ڈین اسٹوڈنٹس ویلفیئر (ڈی ایس ڈبلیو) پروفیسر محمد علیم کی صدارت میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہیں۔ کمیٹی نے ہال میں بیرونی ممالک کے طلباء کے لئے کچھ کمریں مخصوص کئے جائیں گے اور فیس کو مزید اسٹالمنت میں جمع کرنے کی اجازت بھی دی جائے گی۔