میرٹھ:ریاست اتر پردیش مدرسہ تعلیمی بورڈ کے تحت امتحانات میں شامل ہونے والے طلباء و طالبات کی تعداد میں گزشتہ چند برسوں کے دوران نمایاں کمی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ سال 2024۔23کے امتحانات کی اگر بات کریں تو گزشتہ سال کے مقابل ریگولر طلباء کے ساتھ پرائیویٹ امتحانات میں بیٹھنے والے طلباء و طالبات کی تعداد کافی کم ہے۔
ضلع میرٹھ کی اگر ہم بات کریں تو یہاں شہر میں حکومت سے وابستہ تین ایڈڈ مدرسے چلائے جاتے ہیں جن میں مدرسہ اسلامیہ عربی کالج،مدرسہ دارالعلوم اور منصبیہ عربی کالج ہیں۔ ان تینوں مدارس میں ریگولر طلباء کے ساتھ ہر سال بڑی تعداد میں پرائیویٹ طلباء بھی امتحانات میں بیٹھتے تھے لیکن مدرسہ بورڈ انتظامات اور سرکار کی بے رخی کے سبب مدارس طلباء کی تعداد میں کافی کمی دیکھی جا رہی ہے،
مدارس طلباء کی کم ہو رہی تعداد پر میرٹھ میں مدرسہ بورڈ کے سابق رکن و استاد مولانا اطہر کاظمی کا کہنا ہے کہ جس طرح سے حکومت مدارس میں تعلیمی نظام کو بہتر کرنے کی بات کرتی ہے۔ وہیں وہ صرف جملوں تک ہی رہ جاتی ہے جبکہ اس کا حقیقی معنوں کوئی اثر نہیں دیکھنے کو ملتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ مدارس طلباء کو جدید تعلیم سے جوڑنے کی بات تو کی جاتی ہے لیکن اس کے لیے نہ تو بورڈ کی جانب سے کوئی ٹیچرس کو انتظام کیا جاتا نہ ہی مدرسہ منتظمین کے لیے کوئی اخراجات دیے جاتے ہیں جس سے وہ کسی اچھے ٹیچرس کا انتظام کر سکے۔ایسے میں وزیراعظم مدارس طلباء کے ایک ہاتھ میں قرآن اور ایک ہاتھ میں کمپیوٹر دیکھنے کی بات کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:بی ایس پی تنہا لڑے گی انتخابات، سیاست کو خیرباد نہیں کہا، مایاوتی
مولانا کا مزید کہنا ہے اگر حکومت واقعی میں مدارس طلباء کے لیے کچھ کرنا چاہتی ہے تو اس کے لیے مثبت قدم اٹھانے کی ضرورت ہے مدارس میں دینی تعلیم کے ساتھ دنیاوی تعلیم کا بھی معقول انتظام ہونا بے حد ضروری ہے اسی وقت مدارس کے نظام کو نہ صرف بہتر بنایا جا سکتا ہے بلکہ مدارس میں طلباء کی تعداد کو بھی بڑھایا جا سکتا ہے۔