دہلی ٹیچرز ایسوسی ایشن (ڈی ٹی اے) نے یو جی سی پروفیسر آف پریکٹس کے اس فیصلے کی سخت مذمت کی ہے۔اس سے كئی پریشانیاں ہوسكتی ہے۔اس لئے اس كی مخالفت كی جا رہی ہے۔Now appointment of professors of practice without PhD and research
انہوں نے کہا ہے کہ اب تعلیمی قابلیت، ڈگری اور پی ایچ ڈی کے بغیر کوئی بھی یونیورسٹیاں/کالجز میں پروفیسر بن سکتا ہے۔ اس سے اعلیٰ تعلیم کا معیار کم ہوگا اور ساتھ ہی یو جی سی کے اس اقدام کو لے کر ملک بھر کے محققین میں شدید عدم اطمینان ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ایک طرف حکومت تحقیق کے معیار کو فروغ دینے کے مقصد سے معیاری تعلیم کی بات کرتی ہے تو دوسری طرف بغیر ڈگری کے پروفیسرز تعینات کرنے کا مشورہ دے رہی ہے۔
دہلی ٹیچرس ایسوسی ایشن (ڈی ٹی اے) کے صدر ڈاکٹر ہنس راج سمن نے بتایا کہ حال ہی میں 18 اگست کو یو جی سی کی میٹنگ ہوئی جس میں تین تجاویز کو منظوری دی گئی۔ اس میں سب سے نمایاں پروفیسر آف پریکٹس ہیں۔ پروفیسر آف پریکٹس کی منظوری کے بعد اب نیٹ اور پی ایچ ڈی کے بغیر بھی یونیورسٹیوں میں خدمات فراہم کرنے کا راستہ کھل گیا ہے۔اس سے اعلیٰ تعلیم میں آنے والے قابل محققین متاثر ہوں گے، جو برسوں محنت کرتے ہیں اور پانچ سال بعد پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرتے ہیں۔ ایسے میں اب محققین اعلیٰ تعلیم سے منہ موڑ لیں گے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس کے تحت وہ بغیر کسی تعلیمی قابلیت کے مختلف شعبوں میں پروفیسر بن کر دو سال تک خدمات انجام دے سکیں گے۔ ڈاکٹر سمن کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت اگنی پتھ اسکیم کو یونیورسٹیوں/کالجوں میں بھی لاگو کرنا چاہتی ہے، جو نئی تعلیمی پالیسی کے تحت پروفیسروں کے عہدوں کو مختصر مدت کے لیے کنٹریکٹ کرنا چاہتی ہے، جس کی ڈی ٹی اے سخت مخالفت کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں:Meerut Woman Allegedly Bald For Dowry جہیز کا مطالبہ پورا نہ کرنے پر شوہر پر بیوی کو گنجا کرنے کا الزام
ڈاکٹر سمن نے بتایا ہے کہ پروفیسر آف پریکٹس کے تحت جن اساتذہ کی تقرری ہونی ہے ان میں گلوکار، رقاص، صنعت، سماجی کارکن اور دیگر شعبوں کے ماہرین شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پروفیسر آف پریکٹس اسکیم آئی آئی ٹی اور آئی آئی ایم میں پہلے سے نافذ ہے، لیکن اگر اسے مرکزی یونیورسٹیوں میں لاگو کیا جاتا ہے تو اساتذہ کے ہزاروں عہدے ختم ہوجائیں گے، جس کی ڈی ٹی اے ہر سطح پر مخالفت کرے گی۔