یہ مظاہرہ گذشتہ دنوں تبریز انصاری کی ماب لنچنگ کے ذریعہ ہلاک کئے جانے کے احتجاج میں کیا جانا تھا۔
مظاہرین کا یہ الزام ہے کہ انتظامیہ نے دفعہ 144 نافذ ہونے کی بابت بتا کر مظاہرے کو روک دیا۔ اس لیے مظاہرے کو درگاہ کمیٹی نے جلسے میں تبدیل کردیا۔
رامپور کی معروف درگاہ حافظ شاہ جمال اللہ پر ماب لنچنگ اور اقلیتوں پر بڑھ رہے ظلم و تشدد کے واقعات پر ملی تنظیموں کی جانب سے منعقدہ احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے جمیعت علماء رامپور کے صدر مولانا اسلم جاوید قاسمی نے کہا کہ ایک طرف ملک میں ماب لنچنگ جیسے واقعات کو انجام دیکر بدامنی کا ماحول پیدا کیا جا رہا ہے وہیں دوسری جانب اگر ہم اپنے آئین میں دی گئی ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے کی آزادی کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرہ کرنا چاہتے ہیں تو انتظامیہ حکومت کے اشارے پر ہماری آواز کو دبانے کے لئے اس کی اجازت نہیں دیتی ہے اور پورے شہر میں بھاری پولیس فورس کو تعینات کر دیا جاتا ہے۔ اس قسم کی پابندی سمجھ سے باہر ہے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے امام باڑہ مسجد قلع مولا کے امام سید زماں باقری نے کہا کہ حکومت ہند سن لے کہ ہم مسلمان اپنے علماء کے حکم کے پابند ہیں۔
اگر وہ ہمیں صبر کی تلقین کرتے ہیں تو ہم کچھ نہیں کر سکتے اور اگر وہ ہمیں حکم کر دیں کہ اب ظلم کے خلاف خاموش نہیں رہنا ہے علم احتجاج بلند کرنا ہے تو پھر ہمارا گھروں میں بیٹھ رہنا مناسب نہیں ہے۔
انتظامیہ کے ذریعہ احتجاجی مظاہرہ کو روکے جانے پر ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ اس مظاہرہ میں کچھ شرپسند عناصر غلط حرکت کر بیٹھتے اور پوری مسلم برادری اس سے بدنام ہوتی اس لئے ہمیں اس بات سے کوئی اعتراض نہیں ہے۔
احجاجی جلسہ کے موقع پر شاعر اطہر جمالی نے اپنی پرترنم آواز میں ترانہ پڑھ کر حاضرین جلسہ کو موجوہ حالات سے واقف کرانے کی کوشش کی۔
جلسہ کی صدرات کر رہے بزرگ عالم دین مولانا مفتی محبوب علی نے بھی اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ ملک کے موجودہ حالات پر اپنے سخت غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت جلد از جلد اپنی ذمہ داری کو سمجھتے ہوئے ماب لنچنگ کے خلاف قانون بنائے۔
آخر میں تنظیم اتحاد ملت کے صدر فرحت علی شاہ جمالی نے سٹی مجسٹریٹ کو میمورنڈم پڑھ کر سنایا اور ساتھ ہی اس بات کا مطالبہ بھی کیا کہ یہ میمورنڈم آپ صدر جمہوریہ تک ضرور پہنچائیں تاکہ حکومت ماب لنچنگ جیسے واقعات پر لگام لگانے کے لئے سخت قانون بنائے اور ظالموں کو کیفر کردار تک بھی پہنچائے۔