لکھنؤ: یوم عاشورہ کے 40 روز بعد صفر کے ماہ میں شیعہ مسلمان کربلا میں شہید ہوئے 72 جانثاروں کی یاد میں چہلم مناتے ہیں۔ اسی مناسبت سے آج پورے بھارت میں شیعہ مسلمانوں نے چہلم منایا۔
اس دوران تال کٹورہ کربلا میں بھی چند افراد پر مشتمل محفل عزاداری قاری مرثیہ اور نوحہ خوانی کا اہتمام کیا گیا۔ جس میں کربلا انتظامیہ کی جانب سے کورونا گائیڈ لائن پر عمل کرنے کی مکمل کوشش کی گئی۔
چہلم کے موقع پر ہر سال لکھنؤ میں ناظم صاحب کے امام باڑے سے مرکزی جلوس نکلتا تھا جو وکٹوریہ اسٹریٹ سے ہوتے ہوئے تالکٹورہ کربلا پہنچتا تھا اس کے علاوہ شہر سے تقریبا ڈیڑھ سو انجمنیں کربلا پہنچ کر حضرت امام حسین و شہداء کربلا کو خراج عقیدت پیش کرتے تھے، لیکن رواں برس حکومت کی سخت بندشوں کی وجہ سے اور کوویڈ گائیڈ لائن پر عمل کرتے ہوئے یہ جلوس برآمد نہیں ہوئے اور بیشتر انجمنوں نے اپنے گھروں پر ہی مرثیہ و نوحہ خوانی پڑھا۔
عام حالات میں لکھنؤ کے تال کٹورہ کربلا میں لاکھوں کا مجمع ہوتا تھا، جس میں یا حسین یا حسین کی صدائیں بلند ہوتی تھی بوڑھے بچے خواتین سبھی ننگے پاؤں ہو کر کربلا تک جاتے تھے اور شبیہہ روضہ امام حسین کی زیارت کرتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ لکھنؤ عزاداری کا مرکز رہا ہے اور رواں برس کرونا وائرس کی وجہ سے تمام جلوس اور انجمن برآمد نہیں ہوئی، لوگوں نے گھروں میں ہی حضرت امام حسین علیہ السلام کی یاد میں مجلس محفل منعقد کی، زیادہ تر علماء نے آن لائن مجلس بھی پڑھی۔
واضح رہے کہ 1 محرم تا 20 صفر شیعہ مسلمان حضرت امام حسین کے غم میں مجلس نوحہ خوانی ومرثیہ کا اہتمام کرتے ہیں۔ بیشتر امام بارگاہ امام باڑے و عزا خانے سجا دیے جاتے ہیں۔ اس درمیان اہل بیت اطہار و شہیدان کربلا کو خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے۔