قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے القاعدہ کے عسکریت پسندوں کے خلاف چھان بین اور تحقیق شروع کردی ہے۔ جس کے تحت این آئی اے کی ٹیم نے مغربی یوپی سمیت لکھنؤ، کانپور کے کاکوری سے گرفتار القاعدہ کے مشتبہ عسکریت پسند منہاج، مشیر اور ان کے پانچ ساتھیوں کے رابطوں کی تحقیقات کررہی ہے۔
این آئی اے کی دہلی اور لکھنؤ کی مشترکہ ٹیم نے لکھنؤ اور کانپور سمیت مغربی یوپی کے سہارنپور اور بجنور سے تقریباً 12 ایسے لوگوں کی شناخت کی ہے جن سے این آئی اے تفتیش کرے گی۔
دعویٰ کیا جارہا ہے کہ ان سب کا تعلق عسکری تنظیم القاعدہ کے انصار غزوات الہند ماڈیول سے ہے۔ ایک دن پہلے این آئی اے کے افسران نے آفاق سے بھی تفتیش کی تھی جس نے کانپور میں ہتھیاروں کی فراہمی میں مدد کی تھی۔
دراصل مشتبہ عسکریت پسند منہاج اور مصیر الدین عرف مشیر کے ساتھیوں شکیل، مستقیم اور معید کی گرفتاری کے ساتھ ہی ایجنسی کو یہ معلوم ہوا تھا کہ آفاق نامی شخص نے شہر میں اسلحہ حاصل کرنے میں مدد کی تھی۔
واضح رہے کہ القاعدہ کے کمانڈر نے یوم آزادی پر یوپی کے کئی شہروں کو نشانہ بنانے کی سازش کی تھی۔ ان پر الزام ہے کہ یہ تنظیم پاکستان افغانستان سرحد پر سرگرم ہے۔ وہ جزیرہ نما ہندوستان میں دہشت گردوں کی نرسری تیار کررہا ہے، جس میں لکھنؤ کے بہت سے لوگ جہادی سرگرمیوں میں بھی شامل ہورہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جماعت اسلامی کے کارکنان کی رہائش گاہوں پر این آئی اے کا چھاپہ
منہاج، مشیر اور اس کے ساتھی جو 11 جولائی کو کاکوری سے گرفتار کیے گئے تھے اسی سازش کے اہم کردار تھے۔ اے ٹی ایس نے دونوں مشتبہ عسکریت پسندوں کے قبضے سے پریشر کوکر بم، دھماکہ خیز مواد، اسلحہ سمیت تصاویر، نقشے اور لکھنؤ میں عبادت گاہوں کی تصاویر کو برآمد کیا تھا۔
منہاج سے تفتیش کے بعد یو پی اے ٹی ایس نے اس کے تین ساتھیوں شکیل، محمد مستقیم اور محمد معید کو بھی گرفتار کیا۔ تاہم دوران تفتیش اے ٹی ایس نے ان ملزمان سے سختی سے پوچھ گچھ ریمانڈ پر کی لیکن کچھ خاص نہ مل سکا۔ پھر مرکزی وزارت داخلہ نے پورے معاملے کی تفتیش این آئی اے کے حوالے کردی۔