علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا قیام سنہ 1920 میں عمل میں آیا تھا، جس کے صد سالہ جشن کے موقع پر اے ایم یو انتظامیہ نے علیگ برادری کو ایک خاص تحفے کے طور پر موجودہ باب سید کی طرز پر ایک عظیم اور خوبصورت دروازے کی تعمیر پرانی چنگی گیٹ کے قریب کروائی ہے جس کا نام سینٹینری گیٹ رکھا گیا ہے، جس پر صرف انگریزی زبان میں نام لکھا گیا ہے۔
سینٹینری گیٹ پر اردو زبان میں نام نہیں ہونے کی خبر اے ٹی وی بھارت نے بڑے اہتمام سے شائع کی تھی، جس کو یونیورسٹی طلباء و طالبات کے ساتھ تدریسی و غیر تدریسی عملے اور یونیورسٹی کے اولڈ بوائز نے پسند کیا اور سراہا جس کے بعد اب یونیورسٹی انتظامیہ نے یہ طے کیا ہے کہ سینٹینری گیٹ پر اردو زبان میں بھی نام لکھا جائے گا۔
یونیورسٹی شعبہ رابطہ عامہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے ذریعہ یہ اطلاع دی گئی ہے۔ اے ایم یو کے چانسلر سیدنا مفضل سیف الدین، ادارہ کے صد سالہ جشن کی مناسبت سے تعمیر شدہ سینٹینری گیٹ کا افتتاح 17 اکتوبر کو یوم سرسید تقریب کے موقع پر سہ پہر پانچ بجے ورچوئل طریقے سے کریں گے۔
مزید پڑھیں:
سینٹینری گیٹ پر اردو میں نام ندارد، اردو داں طبقہ ناراض
واضح رہے کہ 20 سال قبل یونیورسٹی کے وائس چانسلر محمود الرحمن نے موجودہ باب سید کی تعمیر کرائی تھی، جس کا نام باب سید رکھا اور دروازے پر اردو میں باب سید لکھوایا جو آج بھی موجود ہے۔ نئے تعمیر سینٹینری گیٹ جو باب سید کی طرز پر بنایا گیا ہے اس پر بھی اردو زبان میں لکھا جائے گا۔