ریاست اُترپردیش کے ضلع مظفر نگر میں سنہ 2013 کے فسادات میں کئی لوگو نے اپنی جان گنوائی اور بہت سے خاندان اس میں اپنے گھر سے بےگھر ہو گئے، اور لوگ اپنے اپنے گھروں کو چھوڑ کر متاثرین کیمپز میں چلے گئے۔
واضح رہے کہ فسادات کو گزرے تقریباً سات برس ہو چکے ہے لیکن جب بھی اس دردناک نظارہے کا خیال دل میں آتا ہے تو اُن کی آنکھیں نم ہو جاتی ہے۔
ان گزرے7 برسوں میں متاثرین خاندان اُترپردیش کے ضلع مظفر نگر اور ضلع شاملی کے کیمپوں میں اپنی زندگی کو گزار رہے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت نے ضلع شاملی کے قصبہ كيرانہ میں واقع ناہید کالونی کا دورہ کیا جو 2013 میں ہوئے فسادات میں مارے گئے تھے۔
یہ جو لوگ ان فسادات کی وجہ سے اپنے گھروں کو چھوڑ کر بےگھر ہو گئے، اُن کو اور مرحوم کے لواحقین کو جو گھر چھوڑ چکے ہیں اس کالونی میں جمیعت اور قصبہ كيرانہ کے رہائشی رہنماؤں نے زمین دیکر یہاں بسایا ہے۔
متاثرین نے بتایا کہ اس کالونی میں 2013 میں ہونے والے فسادات کے تقریباً 250 متاثرین کا خاندان رہ رہا ہے۔
واضح رہے کہ سبھی ضلع مظفر نگر کے آس پاس کے گاؤں کے ہی رہائشی ہیں، ان کا کہنا ہے کی یہاں پر ہمیں کسی بھی طرح کی سہولیات فراہم نہیں کی جارہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بس شروع کے دنوں میں ہی جو ہمیں سہولیات مل تھیں انہی میں ہی گزر بسر چل رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کی یہاں پر شروع میں تو لوگو نے خوب بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور امدام کی لیکن اب کوئی امداد کے لیے نہیں آتا۔
انہوں نے کہا کہ یہاں تقریباً کچھ لوگوں کے مکانات بن چکے ہیں لیکن اب بھی کل آبادی کا چپاس فیصد کے قریب مکانات نہیں بنے ہیں جبکہ وہ لوگ جھوپڑیوں میں ہی اپنی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نہ تو اُن کے پاس لائٹ کی سہولیات ہے نہ ہی صاف پانی، بلکہ نہ پانی کی نکاسی نہ سڑک ہے اور جس جھوپڑی میں یہ اپنی زندگی گزار رہے ہیں و بھی خستہ حالت میں ہے۔
اہوں نے کہا کہ ان کے پاس روزگار ہے بس جیسے تیسے مزدوری کرکے اپنا اور اپنے بچّو کا پیٹ پال رہے ہیں، بارش اور ٹھنڈ کے موسم میں یہاں زندگی اور بھی بدتر ہو جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے بھی انہیں کوئی سہولیات نہی مہیا کرائی جارہی ہے
اُنہونے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کی جو سہولیات حکومت کی جانب سے فسادات سے پہلے اپنے گھرو میں مل رہی تھیں يا جو اب حکومت کی جانب سے سہولیات دی جا رہائی ہیں وہ ضرور ملے۔
انہوں نے کہا کہ کچّے گھورو کی تعمیر کیا جائے، اور روزگار مہیا کیا جائے جس سے کے زندگی کو آسانی کے ساتھ گزار سکے اور اپنا و اپنے بچّو کا پیٹ پالا جاسکے۔