اتر پردیش کے ضلع بارہ بنکی کی تحصیل رام سنیہہ گھاٹ کی غریب نواز مسجد کو ضلع انتظامیہ کے ذریعے منہدم کر دیئے جانے کے معاملہ میں بریلی کی درگاہ اعلیٰ حضرت کے تین رکنی وفد نے لکھنؤ میں ایس این ساونت سے ملاقات کی۔ اور وہاں کے شدت پسند حالات سے متعارف کرایا۔ اس سے قبل وفد نے بارہ بنکی جاکر مقامی مسلمانوں سے ملاقات کرکے حالات کا جائزہ لیا تھا۔
بارہ بنکی کی مسجد غریب نواز کو شہید کیے جانے کے معاملے میں بریلی میں واقع درگاہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں کے سرپرست حضرت سبحان رضا خاں سبحانی میاں اور درگاہ کے سجادہ نیشن مفتی احسن رضا خاں احسن میاں کی ہدایت پر مولانا شہاب الدین رضوی کی قیادت میں تین رکنی وفد بارہ بنکی بھیجا گیا تھا۔
مولانا شہاب الدین نے وہاں پہنچ کر ڈی ایم سے ملاقات کی اور پولیس کے ایس پی سے فون پر بات کر حالات اور معاملے کا جائزہ لیا۔ ضلع کے دیگر افسران سے ملاقات کی، لیکن کسی افسر نے وفد کو نقص امن کے حوالہ دیتے ہوئے منہدم کی گئی مسجد غریب نوازکے علاقے میں جانی کی اجازت نہیں دی۔
مولانا شہاب الدین نے درگاہ اعلیٰ حضرت کی سرپرست کو فون پر بتایا ہے کہ بارہ بنکی کی مسجد کے علاقے میں رہنے والے مسلمانوں میں خوف، دہشت اور ہراس ہے۔ وہاں تمام مسلمان اپنے علاقوں میں نظربندی کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ نہ تو اُنہیں باہر جانے کی اجازت ہے اور نہ ہی باہر سے حالات کا جائزہ لینے کے لیے آنے والے سیاسی، سماجی اور مذہبی وفود کو اُن مظلوم مسلمانوں سے ملنے دیا جا رہا ہے۔
درگاہ اعلیٰ حضرت کے میڈیا انچارج ناصر قریشی نے بتایا کہ بارہ بنکی سے واپس آنے کے بعد وفد نے لکھنؤ ہائی کورٹ کی بینچ پہنچکر سینئر وکیل آلوک کمار مشرا سے قانونی مشورہ کیا ہے۔ پھر اے ڈی جی لکھنؤ ایس این ساونت سے ملاقات کرکے پورے واقعہ سے انھیں واقف کرایا ہے۔
مولانا شہاب الدین نے اے ڈی جی سے کہا ہے کہ بارہ بنکی کا ضلع انتظامیہ اور پولس مقامی مسلمانوں کا استحصال کر رہی ہے۔ اور مسلمانوں کو گرفتار کیا جارہا ہے۔ لوگ دہشت کی وجہ سے نقل مکانی پر مجبور ہیں۔
اے ڈی جی نے وفد کے تینوں اراکین مولانا شہاب الدین رضوی، مولانا اعظم حشمتی اور عبدالحق کو یقین دہانی کرائی ہے کہ کسی کے ساتھ بھی ناانصافی نہیں ہونے دی جائے گی۔