میرٹھ: ریاست اترپردیش کے ضلع میرٹھ کے دورالا تھانہ کے تحت مٹور گاؤں کے ایک شیو مندر میں تقریباً ایک ماہ سے پجاری بن کر مندر کی دیکھ ریکھ کرنے والے نوجوان کے مسلم ہونے کی جانکاری ملنے پر مقامی باشندوں نے اسے پکڑ کر پٹائی کی اور بعد میں اسے پولیس کے سپرد کر دیا۔ پولیس پورے معاملے کی تفتیش کر رہی ہے اور مسلم نوجوان کے بارے میں پوری جانکاری حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ آخر کیوں اور کس وجہ سے وہ یہاں کام کر رہا تھا۔ فی الحال پولیس نے اس شخص کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔
در اصل یہ معاملہ ہے میرٹھ کے دورالا تھانا حلقے میں واقع مٹور گاؤں کا جہاں شیو مندر میں قریب ایک ماہ سے مسلم نوجوان گرجر ناتھ مہاراج بنکر مندر میں پجاری کا کام کر رہا تھا۔ گذشتہ روز جب پجاری کے مسلم ہونے کا گاؤں والوں کو معلوم ہوا تو لوگوں نے اس کی پٹائی کر کے پولیس کے حوالے کر دیا۔
وشو ہندو پریشد اور دوسری ہندو تنظیموں کے کارکنان نے بتایا کہ اوم شنی مندر کا پجاری مسلم مذہب سے تعلق رکھتا ہے۔ ملزم کی جب جانچ پڑتال کی گئی تو اس کا اصل نام گلو خان ولد اسماعیل خان پایا گیا جوکہ پانی پت ہریانہ کے علاوہ اس کی رہائی ضلع مظفر نگر کا رہنے والا بتایا گیا ہے۔ ملزم پجاری جنوری میں گاؤں آیا تھا۔ اس نے خود کو گورکھ ناتھ مندر کا پجاری بتایا تھا جس کی بنیاد پر اس کو یہاں رکھ لیا گیا تھا. اب اس کے مسلم ہونے کے خلاصہ کے بعد پولیس اس کے پجاری بننے کی وجہ اور اس کے مقصد کو بھی جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس کا تعلق کہاں اور کن لوگوں سے ہے یہ جانچ کے بعد کی پتہ چل پائے گا.
یہ بھی پڑھیں: ATS Questions Pak Woman یوپی اے ٹی ایس کے پاکستانی خاتون سے تیرہ سوالات اور سیما حیدر کا جواب
گاؤں والوں کے مطابق پجاری بنے گلو کا خلاصہ اس کے گاؤں کے ہی ساتھی کرشن پال جوکہ ضلع مظفر نگر کا رہنے والا ہے اس نے گلو کی شناخت کا خلاصہ کیا کہ مندر کا پجاری ہندو نہیں بلکہ گلو خان ہے جس کے بعد گلو کے خلاف کارروائی کو انجام دیا گیا. اب دیکھنا ہوگا پولیس گلو پجاری کی حقیقت کا کیا خلاصہ کر پاتی ہے.