انہوں نے کہا کہ سنہ 1985 میں شاہ بانو کیس میں جب سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا تو اس وقت کی حکومت نے کچھ خاص لوگوں کو خوش کرنے کے لیے رپورٹ کو منظر عام پر آنے نہیں دیا۔
انہوں نےحزب اختلاف پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ 1985 میں حکومت نے ایوان میں طلاق ثلاثہ پر قانون سازی بھی کی، جس وجہ سے مسلم خواتین کو ان کے حقوق نہیں ملے۔
یوگی نے اپنی حکومت دفاع کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم وزیر اعظم نریندر مودی کا شکریہ ادا کرتے ہیں، جنہوں نے مسلم خواتین کے حقوق کے لیے سخت قوانین کو یقینی بنایا'۔
انہوں نے کانگریس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئےکہا کہ کانگریس نے سیکولرزم کے نام پر عوام کو گمراہ کرنے کا کام کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت مسلم خواتین کو وہ سبھی حقوق فراہم کرانے کا وعدہ کرتی ہے جن کی وہ مستحق ہیں۔
وزیراعلیٰ نے طلاق متاثرہ مسلم خواتین کو 6 ہزار روپیے سالانہ یا 500 روپے ماہانہ دیے جانے کی یقین دہانی بھی کرائی، تاکہ وہ اپنے پیروں پر کھڑی ہو سکیں۔
انہوں نے اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی کہ تمام سرکاری اسکیمز میں مسلم خواتین کو برابر کا حق دیا جائے۔