وارانسی: مذہب اور روحانیت کی شہر کاشی میں ایک بار پھر ایک مسلم خاتون نے گنگا جمنی تہذیب کی مثال قائم کی ہے۔ خاتون نے 2004 میں ایک شیو مندر بنوایا تھا لیکن مندر چھوٹا ہونے کی وجہ سے غیر مسلم خواتین کو بھجن کیرتن کرنے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ اس کے پیش نظر خاتون نے مندر کے سامنے ایک آڈیٹوریم کا بنوایا، تاکہ غیر مسلم خواتین کو پوجا کرنے میں کسی طرح کی کوئی پریشانیوں کا سامنا نہیں کرنا پڑے۔ Muslim Woman Established Shiva Temple
وارانسی کے رودرا بہار کالونی کے رہائشی نور فاطمہ پیشہ سے وکیل ہیں جنہوں نے کڑی مشققت کے بعد وہاں 2004 میں شیو مندر بنوایا تھا، نور فاطمہ کہتی ہیں کہ اگر وہ کسی کام کے لیے باہر نکلتی ہیں اور شیو کر درشن ہوجاتے ہیں تو مانو میرا کام ہوگیا۔ اسی کے پیش نظر انہوں نے شیو مندر بنایا ہے۔ Muslim Woman Established Shiva Temple
نور فاطمہ کی پڑوسی سندھیا رائے کے مطابق نور فاطمہ کہتی ہیں کہ انہیں ایک خواب سے شیو مندر بنانے کا اشارہ ملا تھا جس کے بعد انہوں نے مندر کی تعمیر کروائی۔ وہ مندر میں صاف صفائی بھی کرتی ہیں۔ ہر پیر کو مندر میں بھجن کیرتن کا انعقاد ہوتا ہے، جس میں لوگوں کو شدید پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا، اس کے پیش نظر انہوں نے مندر میں ایک آڈیٹوریم بھی بنوایا ہے، تاکہ کسی عقیدت مند کو پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑے۔
مزید پڑھیں:
وہیں نور فاطمہ کا کہنا ہے کہ وہ بھولےناتھ کے دیدار کے بعد جہاں بھی جاتی ہیں، ان کا کام ہو جاتا ہے۔ اسی کے تحت انہوں نے 2004 میں بابا وشوناتھ کا مندر بنایا ہے۔ کالونی کے آس پاس کے لوگ بھی مندر میں پوجا کرنے آتے ہیں۔ مندر کا سائز چھوٹا ہونے کی وجہ سے لوگوں کو اس میں بھجن کیرتن کرنے میں پریشانی ہوتی تھی۔ اسی کو دیکھتے ہوئے نور فاطمہ نے مندر کے سامنے ایک بڑا ہال بنوایا ہے، جس کا افتتاح وزیر رویندر ناتھ جیسوال نے کیا ہے۔ نور فاطمہ نے بتایا کہ اس ہال کا مقصد یہ ہے کہ لوگ یہاں بیٹھ کر بھگوان بھولے کی پوجا کر سکیں۔ نور فاطمہ کے اس کام کو دیکھ کر لوگ ایک بار پھر کاشی کی گنگا جمنی تہذیب کی مثال پر چلنے لگے ہیں۔