وارانسی: اترپردیش کے ضلع وارانسی میں واقع گیان واپی احاطہ تنازعہ معاملے میں چل رہی عدالتی سماعت کے دوران مسلم فریق نے دستاویزی شواہد کی بنیاد پر گیان واپی احاطے کو وقف بورڈ کی ملکیت ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ Gyanvapi Masjid Case۔ ڈسٹرکٹ عدالت اجے کرشن وشویش کی عدالت میں پیر کو سماعت کے دوران مسلم فریق کے وکیل اخلاق نیسان نے کہا کہ گیان واپی احاطہ وقف بورڈ کی سو نمبر رجسٹرڈ ملکیت کے طور پر درج ہونے کے ثبوت پہلے ہی عدالت کے سامنے پیش کیے جاچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
مسلم فریق کی بحث آج یعنی بدھ کو بھی جاری رہے گی۔ اس کے بعد مسلم فریق کے جواب میں ہندو فریق کے وکیل اپنے دلائل پیش کریں گے۔ مقدمے کے ایک دیگر مسلم فریق و گیان واپی مسجد انتظامیہ کا انتظام کرنے والی انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی کے وکیل شمیم احمد نے دلیل دی کہ یہ ملکیت 'آفاق' ہے۔ لہٰذا اس معاملے کی سماعت دیوانی عدالت میں نہیں ہوسکتی۔ احمد نے کہا کہ اس معاملے کی سماعت وقف بورڈ عدالت میں ہی ہوسکتی ہے۔
مزید پڑھیں:۔ Gyanvapi Masjid Case گیان واپی معاملہ میں عدالت نے مسلم فریق پر جرمانہ عائد کیا
ہندو فریقین کے ذریعہ عدالت میں اپنا موقف پیش کیے جانے کے بعد مسلم فریق کی جانب سے اپنے دلائل پیش کرتے ہوئے نیسان نے 1944 اور 1936 کے ان عدالتی فیصلوں کا بھی حوالہ دیا جن میں کہا گیا کہ گیان واپی مسجد احاطہ وقف بورڈ کی ملکیت ہے۔ سماعت کے دوران ہندو فریق کی جانب سے سینیئر وکیل ہری شنکر زین، وشنو شنکر زین، سدھری ترپاٹھی اور مدن موہن یادو سمیت دیگر وکیل بھی عدالت میں موجود تھے۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز یعنی منگل 23 اگست کو بھی فریق نے اپنی بحث جاری رکھی تھی۔