مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سیکرٹری مولانا عمرین محفوظ الرحمانی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ 'ہم سپریم کورٹ میں نظر ثانی عرضی داخل کریں گے جبکہ آئین نے ہمیں یہ حق دیا ہے اور ہم اس حق کا استعمال کریں گے'۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ فیصلے میں کچھ باتوں کو نظرانداز کیا گیا ہے‘ تاہم فیصلہ کے خلاف نظرثانی کی درخواست داخل کی جائے گی'۔
مولانا عمرین محفوظ رحمانی نے مزید کہا کہ 'مسلم فریق کی جانب سے 5 ایکڑ زمین کو ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا کیونکہ شریعت میں مسجد کا کوئی نعم البدل نہیں ہے'۔
انہوں نے فیصلہ کے بعض نکات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ عدالت نے مسلمانوں کے ساتھ ہوئی ناانصافی کو مانا ہے۔1949ءمیں مورتیاں رکھنے اور 1992 کو مسجد کو منہدم کرنے کو عدالت نے غیرقانونی قرار دیا ہے۔
مولانا عمرین نے کہا کہ ہمیں 5 ایکڑ زمین نہیں انصاف چاہئے۔