لکھنؤ: اترپردیش کی دارالحکومت لکھنؤ ہمیشہ سے گنگا جمنی تہذیب کا مرکز رہا Lucknow is center of Ganga-Jamuni civilization ہے۔ یہاں آپسی بھائی چارے کی متعدد مثالیں آج بھی موجود ہیں۔ محرم کے ایام میں لکھنؤ میں ہندو مذہب کے ماننے والے لوگ جہاں تعزیہ اور علم بنا کرکے مسلمانوں کا دل جیتے ہیں وہیں رمضان کے ماہ میں یہاں کے مسلمان ہندو دیوی دیوتاؤں کی مجسمہ بنا کر قومی ہم آہنگی اور بھائی چارے کو فروغ دے رہے ہیں۔
لکھنؤ کے چوک علاقے کے کالی چرن انٹرکالج سے متصل عقیل شمشی کا ایک کارخانہ ہے جو شمش ارٹ کے نام سے پورے لکھنو میں مشہور ہے یہاں پر شادی بیاہ کے علاوہ فرنیچر کے متعدد ساز و سامان بنائے جاتے ہیں وہی ہندو دیوی دیوتاؤں کی خوبصورت مورتی اور مجسمے بھی تیار کیے جاتے ہیں جس کو نہ صرف اترپردیش بلکہ ملک کے متعدد ریاستوں سے ہندو مذہب کے ماننے والے لوگ مورتیوں کی خریداری کے لیے آتے ہیں Muslim Artisans Make Hindu Idols in Ramadan۔
شمش آرٹ کارخانہ کے مالک شمیل شمشی نے بتایا کہ ہمارے یہاں مجسمے اور دیوتاؤں کی مورتیاں ہمارے آباؤ اجداد کے دور سے بنتی آ رہی ہے اس سے پہلے ہمارے دادا دیوی دیوتاؤں کی مورتی بنایا کرتے تھے ان کو قومی ایوارڈ بھی ملا تھا۔ ہماری والدہ رمضان کے مہینے میں جب مورتی بناتی تھیں تو ہندو بھائی ان کے لئے افطار کا اہتمام کرتے تھے اسی روایت کو قائم رکھتے ہوئے آج بھی اس کارخانے میں ہندو دیوی دیوتاؤں کی مورتیاں بنائی جاتی ہیں اور یہاں پر بنانے والے کاریگر بھی مسلمان ہوتے ہیں اور پوری عقیدت و احترام کے ساتھ مورتی بناتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ لکھنؤ کی گنگا جمنی تہذیب پوری دنیا میں مشہور ہے یہاں کے ہندو مسلمان آپسی بھائی چارے کے ساتھ زندگی گزارتے ہیں یہاں کی مشترکہ تہذیب دیگر ریاستوں میں بیان کی جاتی ہے۔ شمیل شمشی نے کہا ہم مذہبی رواداری کو برقرار رکھتے ہوئے یہ کام انجام دیتے ہیں اس کارخانے میں جو مورتیاں بنائی جاتی ہیں وہ ہندو بھائیوں کے پوجا اور عبادت کے لیے بنائی جاتی ہیں ان کا احترام بھی ہم پر ضروری ہے۔