الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنو ڈویژن بنچ نے دارالحکومت لکھنؤ کے جیا مئو علاقے میں بےنامی پراپرٹی پر جعلی دستاویزات کی بنیاد پر قبضہ کر کے اس پر غیر قانونی تعمیرات کرنے کے الزام میں درج مقدمے کو منسوخ کئے جانے و مختصاری انصاری کے خلاف اس کے تحت مزید کارروائی نہ کرنے کی اپیل والی عرضی کو بدھ کو سماعت کے بعد خارج کردیا۔
جسٹس رمیش سنہا و جسٹس راجیو سنگھ کی ڈویژن بنچ نے یہ حکم مختار انصاری کی عرضی پر کھلی عدالت میں ریاستی حکومت کی جانب سے پیش ایڈوکیٹ جنرل راگھویندر سنگھ و عرضی گذار کے سینئر وکیل ایچ جی ایس پریہار کی دلیلیں سننے کے بعد دیا۔ عدالت فیصلے کی وجہ بعد میں بتائے گی۔
مختار انصاری نے ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ میں عرضی داخل کر کے شہر کی ڈالی باغ واقع پراپرٹی پر فرضی طریقے سے تعمیر کے الزامات میں حضرت گنج کوتوالی میں درج کرائی گئی ایف آئی آر کو چیلنج دیا تھا۔
مختار انصاری نے عرضی میں ایف آئی آر کے تحت آگے کی کاروائی پر روک لگائے جانے کی اپیل کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ایم جے اکبر ہتک عزت معاملے میں پریا رمانی بری
عرضی کے سینئر وکیل پریہار کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر سے عرضی گذار کے خلاف کوئی جرم نہیں بنتا ہے جبکہ عرضی کی مخالفت کرتے ہوئے ایڈوکیٹ جنرل کی دلیل تھی کی ایف آئی آر سے عرضی گذار کے خلاف جرم بنتا ہے۔ لہذا عرضی خارج کئے جانے کے لائق ہے۔ عدالت نے سماعت کے بعد عرضی خارج کردی۔