خیال رہے کہ اترپردیش کی یوگی حکومت کے ذریعہ گزشتہ دسمبر کے مہینے میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہوئے احتجاجی مظاہروں کے دوران مظاہرین کے ذریعہ سرکار املاک کو نقصان پہنچانے کے معاملہ میں یوگی حکومت نے مزید سختی دکھاتے ہوئے اپنی کابینہ سے مظاہرین سے سرکار املاک کو نقصان پہنچانے کا معاوضہ وصول کرنے کی تجویز کو منظور کیا ہے۔
اس پر یہاں مفتی طارق قاسمی نے سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ یوگی حکومت قانون اور عدالتوں سے اوپر فیصلے لے رہی ہے جو سراسر آئین کے خلاف ہے۔
اس بابت اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے مدرسہ جامعہ حسینہ کے سینئر استاذ مفتی محمد طارق قاسمی نے کابینہ میںیہ تجویز منظور کئے جانے کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ آئین اور عدالت سے اوپر اٹھ کر فیصلے لے کر سرکاریں ملک کے اندر خوف و دہشت کا ماحول پیدا کرنا چاہتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ معیشت کو بہتر بنانے یا ملک میں فسادات کیوں ہوتے اس قسم کے مسائل کو حل کرنے کے بجائے ریاست کی یوگی حکومت ناجائز قانون بنارہی ہے۔ جس کی ہر سطح پر مخالفت کی جائیگی۔
مفتی طارق قاسمی نے کہاکہ کس نے کیا غلط کیا اور کس نے غلط نہیں کیا ہے اس کا فیصلہ عدالتیں کرتی ہیں اور یہ حق سرکار کو نہیں ہے مگر یہ سرکار عدالت سے اوپر اٹھنے کی کوشش کررہی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ بھارت کا مسلمان ملک کی عدلیہ پر پورا بھروسہ رکھتاہے، لیکن سرکار کے عمل اور اس کے رہنماؤں کے بیانات سے ظاہر ہوتا کہ انہیں نہ تو عدالت پر بھروسہ ہے اور نہ ہی وہ قانون میں یقین رکھتے ہیں۔