ماہ رمضان اپنے فضائل و برکات کے ساتھ عالم اسلام پر سایہ فگن ہو گیا ہے، لیکن کورونا وائرس کے سبب اس بار کا رمضان سابقہ سالوں کے رمضان سے بالکل مختلف ہے۔
آپ چاہ کر بھی مسجد میں باجماعت نماز ادا نہیں کر سکتے اور نہ ہی روزہ افطار کر سکتے ہیں۔ ای ٹی وی بھارت نے رمضان المبارک کے مقدس ماہ میں روزہ داروں کے لئے ایسے سوالات کے جوابات علمائے کرام کے جانب سے آپ تک پہنچانے کی کوشش کی ہے، جنہیں لے کر اکثر بحث و مباحثہ ہوتا رہتا ہے۔
لکھنؤ شہر قاضی مفتی ابوالعرفان صاحب سے بات چیت۔
- سوال۔ سحری کرتے وقت اچانک اذان ہونے لگی، تب روزہ دار کو کیا کرنا چاہیے؟
- جواب۔ مفتی ابوالعرفان نے بتایا کہ سحری کی اذان کچھ منٹ پہلے ہوتی ہے لہذا روزہ دار کو چاہئے کہ وہ جلد سے جلد کھا پی لے، اللہ نیت دیکھنے والا ہے۔
- سوال۔ روزے کی حالات میں خون عطیہ کرنا کیسا؟
- جواب۔ روزے کے حالات میں آپ کے جسم کو خون کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر کسی کی جان بچانے کے لیے خون عطیہ کرتے ہیں، تب کوئی حرج نہیں لیکن رمضان المبارک کے ماہ میں ایسے فعل کو فیشن نہیں بنانا چاہیے۔
- سوال۔ روزہ دار کسی وجہ سے انجیکشن لگواتا ہے، تب کیا حکم ہے؟
- جواب۔ اگر جان کا خطرہ ہے تو ڈاکٹر کے صلاح پر انجیکشن لگوانے میں کوئی حرج نہیں۔
- سوال۔ ایسے لوگ جنہیں بلڈ پریشر یا شوگر کی بیماری ہے۔ کیا وہ روزہ رکھ سکتیں ہیں؟
- جواب۔ اس کے جواب میں مفتی صاحب نے بتایا کہ اگر ڈاکٹر منع کرتا ہے تو روزہ نہیں رکھنا چاہیے۔ شریعت میں چھوٹ دی گئی ہے لیکن اس شخص کو چاہیے کہ وہ دو وقت کا کھانا غریب مسکین کو کھلائے یا بطور فدیہ 1635 گرام آٹا کسی غریب کو دے۔
اگر روزے کے دوران بلڈ پریشر کم یا زیادہ ہو گیا تب اسے دوائی لینی ہوتی ہے۔ اس حال میں روزہ جاتا رہے گا، جب صحت یاب ہوجائے تب روزہ پورا کریں۔
- سوال۔ دودھ پلانے والی ماں کے لئے شرعی حکم کیا ہے؟
- جواب۔ دودھ پلانے والی، حاملہ، حائضہ، نفاسہ ان سب کے لئے شریعت نے چھوٹ دے رکھی لیکن بعد میں پورے روزے مکمل کرنا ضروری ہے۔
- سوال۔ لاک ڈاؤن کے دوران مسجد میں باجماعت نماز تراویح ادا کرنا؟
- جواب۔ نماز تراویح سنت مؤکدہ ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی مسجد میں تو کبھی گھر میں نماز تراویح ادا کی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں باجماعت نماز تراویح ادا کی گئی تھی۔چونکہ ملک میں لاک ڈاؤن نافذ ہے، اس کا اہتمام سب پر ضروری ہے لہذا اس وقت گھر میں ہی نماز پڑھنا بہتر ہے۔
- سوال۔ لاک ڈاؤن میں بڑی تعداد میں مسلمان بھی مختلف شہروں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ کیا ان پر روزہ رکھنا فرض ہے؟
- جواب۔ اس کا حکم یہ ہے کہ شریعت میں شدید بیمار یا مسافر ایسے لوگوں کا روزہ اس دوران معاف ہے، لیکن جب سفر سے واپس آئے، تب پورے روزہ رکھنا ضروری ہے۔ کیونکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے نہ سحری وقت پر کی جاسکتی ہے اور نہ ہی افطار۔
مفتی ابوالعرفان نے بتایا کہ ماہ مقدس میں نماز، روزہ، قرآن کی تلاوت یا کوئی بھی نیکی کرنے پر اللہ اپنے بندوں کو کئی گنا زیادہ ثواب عطا فرماتا ہے۔