ہندو مذہب کے مطابق رام اور شیو کے عقیدت مندوں کا ماننا ہے کہ جو شخص ان پر گنگا جل چڑھائے اس کی نجات ہوگی۔
میرٹھ کا ایک مسلم خاندان ایسا بھی ہے جو دہائیوں سے راون کا مجسمہ اور کانوڑیا بناتے آرہا ہے۔ اس خاندان کے تمام افراد کانوڑیا بنانے میں ماہر ہیں۔
کانوڑیا بنانے والے محمد سہیل کا کہنا ہے کہ 'ان کا پورا خاندان ایک مہینہ قبل کاونڑیا بنانے میں مصروف ہو جاتا ہے اور پورے عقیدت جوش و جذبے کے ساتھ کانوڑ کو تیار کرتا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ ہر برس رام اور شیو کے عقیدت مندوں کے ہاتھ ریاست اتراکھنڈ کے دہرادون میں کانوڑ فروخت کرتا ہوں۔
انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل ہمارے دادا پردادا بھی کانوڑ بنانے کی صنعت سے وابستہ تھے۔
محمد سہیل کہتے ہیں کہ رام اور شو کے عقیدت مند میرٹھ سے ہوتے ہوئے دہرادون جاتے ہیں۔ بچے بوڑھے نوجوان سبھی اس یاترا میں شامل ہوتے ہیں۔ اسی اعتبار سے کانوڑ کے وزن کا خیال رکھا جاتا ہے۔ کانوڑ میں لکڑیوں کی زیادتی کی وجہ سے وزن دار ہو جاتا ہے اس کے پیش نظر اس بار لوہے کے پائپ کو استعمال کیا گیا ہے جو کم وزنی ہونے کے ساتھ مضبوط بھی ہے'۔
انہوں نے بتایا کہ وہ یہ کام دل سے کرتے ہیں اور برادران وطن کے جذبات کا خیال بھی رکھتے ہیں۔ وہ کوشش کرتے ہیں کہ اس کام کو پورے لگن اور جذبے کے ساتھ انجام دے سکیں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ دہرادون میں میں سبھی بھولا بھائی مجھے ادب کے ساتھ پکارتے ہیں اور بہتر حسن سلوک کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ کاروباری نقطہ نظر سے ہٹ کر ان کا عقیدہ ہندو-مسلم اتحاد کو فروغ دینا ہے۔
محمد سہیل بتاتے ہیں کہ مختلف قسم کے کانوڑ بنائے جاتے ہیں جس کی قیمت تین سو سے لے کر 20 ہزار روپے تک ہے۔