ETV Bharat / state

خطرناک ملزموں کی فہرست میں وکاس دوبے کا نام شامل نہیں - کانپور تصادم کے حوالے سے؎

ریاست اترپردیش کے کانپور تصادم کے حوالے سے ایک اور خبر سامنے آئی ہے کہ کانپور پولیس بدنام زمانہ وکاس دوبے کو ملزم تسلیم نہیں کرتی تھی۔ اس کا نام ضلع کے خطرناک 15 ملزموں کی فہرست میں بھی نہیں ہے۔

کانپور تصادم:خطرناک ملزموں کی فہرست میں وکاس دوبے کا نام شامل نہیں
کانپور تصادم:خطرناک ملزموں کی فہرست میں وکاس دوبے کا نام شامل نہیں
author img

By

Published : Jul 7, 2020, 3:43 PM IST

کانپور میں شرپسندوں اور پولیس اہلکاروں کے درمیان ہوئی تصادم کے معاملے میں متعدد پولییس اہلکاروں کو معطل کردیا گیا ہے۔ وہیں دوسری جانب یہ بھی سوال کھڑے ہورہے ہیں کہ کانپور پولیس وکاس دوبے کو ملزم ہی نہیں مانتی تھی۔اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ کانپور مہانگر کے ایس ایس پی دفتر میں لگے ضلع کے ٹاپ15 ملزموں کی فہرست میں وکاس دوبے کے نام کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ چوبے پور پولیس اسٹیشن میں وکاس دوبے کے خلاف صرف 60 مقدمے درج ہیں۔جس میں قتل، قتل کی کوشش، ڈکیتی، چوری، گینگسٹر ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے خلاف کئی بار گینگسٹر اور غندہ گردی ایکٹ کے تحت کارروائی کی گئی ہے، اس کے باوجود ضلع کے ٹاپ 15 ملزموں کی فہرست میں وکاس دوبے کے نام کو شامل نہیں کرنا کہیں نہ کہیں پولیس ڈپارٹمنٹ پر سوالیہ نشان کھڑا کرتا ہے۔

اس حادثے کے بعد سے ہی پولیس پر سوال اٹھ رہے ہیں، چاہے وہ مخبری کی بات ہو یا ایس ایس پی دفتر سے غائب ہوئے سی او کے خط کا، محکمہ پولیس پر کئی سوالات کھڑے کیے جارہے ہیں۔

واضح رہے کہ کانپور مہانگر کے چوبے پور پولیس اسٹیشن کے بکرؤں گاؤں میں چھاپہ ماری کے لیے گئے آٹھ پولیس اہلکاروں کو بدنام زمانہ وکاس دوبے اور اس کے ساتھیوں نے گولیاں مار کر قتل کردیا تھا۔اس کے بعد پورے ریاست میں افراتفری کا ماحول پیدا ہوگیا دہے۔وہیں شہید دیویندر مشرا کا ایک سرکاری خط وائرل ہونے کے بعد سے پورے محکمہ پولیس پر سوالات کھڑے ہورہے ہیں۔

تین ماہ قبل سی او نے یہ خط اس وقت کے ایس ایس پی کو لکھا تھا، لیکن اس پر کسی کی کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔اگر اس پر یہ کارروائی ہوئی ہوتی تو شاید یہ حادثہ پیش نہیں آتا۔

کانپور میں شرپسندوں اور پولیس اہلکاروں کے درمیان ہوئی تصادم کے معاملے میں متعدد پولییس اہلکاروں کو معطل کردیا گیا ہے۔ وہیں دوسری جانب یہ بھی سوال کھڑے ہورہے ہیں کہ کانپور پولیس وکاس دوبے کو ملزم ہی نہیں مانتی تھی۔اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ کانپور مہانگر کے ایس ایس پی دفتر میں لگے ضلع کے ٹاپ15 ملزموں کی فہرست میں وکاس دوبے کے نام کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ چوبے پور پولیس اسٹیشن میں وکاس دوبے کے خلاف صرف 60 مقدمے درج ہیں۔جس میں قتل، قتل کی کوشش، ڈکیتی، چوری، گینگسٹر ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے خلاف کئی بار گینگسٹر اور غندہ گردی ایکٹ کے تحت کارروائی کی گئی ہے، اس کے باوجود ضلع کے ٹاپ 15 ملزموں کی فہرست میں وکاس دوبے کے نام کو شامل نہیں کرنا کہیں نہ کہیں پولیس ڈپارٹمنٹ پر سوالیہ نشان کھڑا کرتا ہے۔

اس حادثے کے بعد سے ہی پولیس پر سوال اٹھ رہے ہیں، چاہے وہ مخبری کی بات ہو یا ایس ایس پی دفتر سے غائب ہوئے سی او کے خط کا، محکمہ پولیس پر کئی سوالات کھڑے کیے جارہے ہیں۔

واضح رہے کہ کانپور مہانگر کے چوبے پور پولیس اسٹیشن کے بکرؤں گاؤں میں چھاپہ ماری کے لیے گئے آٹھ پولیس اہلکاروں کو بدنام زمانہ وکاس دوبے اور اس کے ساتھیوں نے گولیاں مار کر قتل کردیا تھا۔اس کے بعد پورے ریاست میں افراتفری کا ماحول پیدا ہوگیا دہے۔وہیں شہید دیویندر مشرا کا ایک سرکاری خط وائرل ہونے کے بعد سے پورے محکمہ پولیس پر سوالات کھڑے ہورہے ہیں۔

تین ماہ قبل سی او نے یہ خط اس وقت کے ایس ایس پی کو لکھا تھا، لیکن اس پر کسی کی کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔اگر اس پر یہ کارروائی ہوئی ہوتی تو شاید یہ حادثہ پیش نہیں آتا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.