ETV Bharat / state

Mosque Controversy in Nepal: نیپال کی عدالت میں اعلیٰ حضرت کی فتوے کے بنیاد پر فیصلہ - نیپال کی عدالت میں اعلیٰ حضرت کی فتوے کے بنیاد پر فیصلہ

نیپال میں ایک وقف مسجد کا تنازعہ Mosque Controversy in Nepal عدالت میں پہنچا، معاملے کی سماعت کرتے ہوئے نیپال کی عدالت نے دونوں فریقوں سے شرعی حکم کی بنیاد پر درگاہ اعلیٰ حضرت سے فتویٰ لانے کی ہدایت دی۔

نیپال کی عدالت میں اعلیٰ حضرت کی فتوے کے بنیاد پر فیصلہ
نیپال کی عدالت میں اعلیٰ حضرت کی فتوے کے بنیاد پر فیصلہ
author img

By

Published : Mar 1, 2022, 7:57 PM IST

بریلی: نیپال کی ایک عدالت نے بریلی میں واقع درگاہ اعلیٰ حضرت سے فتویٰ لیکر ایک شرعی معاملے میں فیصلہ سنایا Mosque Controversy in Nepal ہے۔

نیپال کی عدالت میں اعلیٰ حضرت کی فتوے کے بنیاد پر فیصلہ
نیپال کی عدالت میں اعلیٰ حضرت کی فتوے کے بنیاد پر فیصلہ

اطلاعات کے مطابق نیپال میں ایک وقف مسجد کا تنازعہ عدالت میں زیر التوا تھا۔ عدالت نے درگاہ اعلیٰ حضرت پر سُنی بریلوی مرکز کے فتوے کی بنیاد پر اس معاملے کو نمٹایا ہے۔ نیپال کی عدالت نے دونوں فریقوں سے شرعی حکم کی بنیاد پر درگاہ اعلیٰ حضرت سے فتویٰ لانے کا ہدایت دی تھی۔

نیپال کی عدالت میں اعلیٰ حضرت کی فتوے کے بنیاد پر فیصلہ
نیپال کی عدالت میں اعلیٰ حضرت کی فتوے کے بنیاد پر فیصلہ
اس سلسلے میں درگاہ اعلیٰ حضرت کے صحافتی انچارج ناصر قریشی نے بتایا کہ اب سے تقریباً 60 یا 70 برس قبل نیپال کے ضلع بانکے کے پرس پور میں ایک شخص نے ’شہادت مسجد‘ نامی ایک مسجد کی تعمیر کرانے کے لیے اپنی زمین وقف کی تھی۔ زمین پر مسجد تعمیر کی گئی تھی۔ مسجد میں نماز بھی ادا ہونے لگی تھی اور یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔
نیپال کی عدالت میں اعلیٰ حضرت کی فتوے کے بنیاد پر فیصلہ
نیپال کی عدالت میں اعلیٰ حضرت کی فتوے کے بنیاد پر فیصلہ

گزشتہ چند ماہ قبل زمین دینے والے شخص کے پڑپوتے نے مسجد کو اپنی ذاتی ملکیت ہونے کا دعویٰ کر دیا۔ اُس نے کہا کہ مسجد کی زمین چونکہ اُس کے اجداد نے وقف کی تھی۔ لہذا، وہ جس شخص کو چاہےگا، اُسی کو نماز ادا کرنے کی اجازت دےگا۔

ویڈیو

اس معاملے کے بعد مقامی افراد نے زمین عطیہ کرنے والے کے پڑپوتے کی ضد کے خلاف نیپال کی بانکے پرسپور کی عدالت میں ایک ؑرضی داخل کی، عدالت نے معاملے کی سماعت کے ابتدائی دور میں ہدایت کی کہ اس معاملے میں اتر پردیش کے ضلع بریلی میں واقع درگاہ اعلیٰ حضرت سے فتوے کو طور پر دونوں فیرقین شرعی حکم لیکر آئیں۔ اس پر 14/ فروری سنہ 2022 کو دونوں فریقین نے دارلافتاء منظر اسلام کے سینئر استاد مفتی سلیم نوری سے فتویٰ کے لیے رابطہ کیا۔

نیپال کی عدالت میں اعلیٰ حضرت کی فتوے کے بنیاد پر فیصلہ
نیپال کی عدالت میں اعلیٰ حضرت کی فتوے کے بنیاد پر فیصلہ

مزید پڑھیں:

17 فروری کو دارالافتاء منظر اسلام کے مفتی افروز عالم نوری، مفتی سید کفیل احمد ہاشمی، مفتی محمد ایوب خان نوری اور مفتی محمد سلیم بریلوی کے پینل نے درگاہ کے سربراہ حضرت سبحانی میاں کے سامنے فتوے کا شرعی حکم پیش کرتے ہوئے فتویٰ دونوں فریقین کے سپرد کر دیا۔

نیپال کی عدالت میں اعلیٰ حضرت کی فتوے کے بنیاد پر فیصلہ
نیپال کی عدالت میں اعلیٰ حضرت کی فتوے کے بنیاد پر فیصلہ
جب یہ فتویٰ عدالت میں پہنچا تو نیپال کی عدالت نے اس فتوے کی بنیاد پر اپنا فیصلہ nepal court codifies the fatwa of dargah aala hazrat سُنایا۔ عدالت نے کہا کہ اسلام میں عطیہ یا وقف کی گئی کوئی جائداد ذاتی ملکیت نہیں ہوتی ہے۔ لہذا، مسجد اب کسی کی ذاتی ملکیت نہیں ہے۔ اس لیے کسی کو بغیر کسی شرعی وجہ کے نماز ادا کرنے سے نہیں روکا جا سکتا ہے۔

بریلی: نیپال کی ایک عدالت نے بریلی میں واقع درگاہ اعلیٰ حضرت سے فتویٰ لیکر ایک شرعی معاملے میں فیصلہ سنایا Mosque Controversy in Nepal ہے۔

نیپال کی عدالت میں اعلیٰ حضرت کی فتوے کے بنیاد پر فیصلہ
نیپال کی عدالت میں اعلیٰ حضرت کی فتوے کے بنیاد پر فیصلہ

اطلاعات کے مطابق نیپال میں ایک وقف مسجد کا تنازعہ عدالت میں زیر التوا تھا۔ عدالت نے درگاہ اعلیٰ حضرت پر سُنی بریلوی مرکز کے فتوے کی بنیاد پر اس معاملے کو نمٹایا ہے۔ نیپال کی عدالت نے دونوں فریقوں سے شرعی حکم کی بنیاد پر درگاہ اعلیٰ حضرت سے فتویٰ لانے کا ہدایت دی تھی۔

نیپال کی عدالت میں اعلیٰ حضرت کی فتوے کے بنیاد پر فیصلہ
نیپال کی عدالت میں اعلیٰ حضرت کی فتوے کے بنیاد پر فیصلہ
اس سلسلے میں درگاہ اعلیٰ حضرت کے صحافتی انچارج ناصر قریشی نے بتایا کہ اب سے تقریباً 60 یا 70 برس قبل نیپال کے ضلع بانکے کے پرس پور میں ایک شخص نے ’شہادت مسجد‘ نامی ایک مسجد کی تعمیر کرانے کے لیے اپنی زمین وقف کی تھی۔ زمین پر مسجد تعمیر کی گئی تھی۔ مسجد میں نماز بھی ادا ہونے لگی تھی اور یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔
نیپال کی عدالت میں اعلیٰ حضرت کی فتوے کے بنیاد پر فیصلہ
نیپال کی عدالت میں اعلیٰ حضرت کی فتوے کے بنیاد پر فیصلہ

گزشتہ چند ماہ قبل زمین دینے والے شخص کے پڑپوتے نے مسجد کو اپنی ذاتی ملکیت ہونے کا دعویٰ کر دیا۔ اُس نے کہا کہ مسجد کی زمین چونکہ اُس کے اجداد نے وقف کی تھی۔ لہذا، وہ جس شخص کو چاہےگا، اُسی کو نماز ادا کرنے کی اجازت دےگا۔

ویڈیو

اس معاملے کے بعد مقامی افراد نے زمین عطیہ کرنے والے کے پڑپوتے کی ضد کے خلاف نیپال کی بانکے پرسپور کی عدالت میں ایک ؑرضی داخل کی، عدالت نے معاملے کی سماعت کے ابتدائی دور میں ہدایت کی کہ اس معاملے میں اتر پردیش کے ضلع بریلی میں واقع درگاہ اعلیٰ حضرت سے فتوے کو طور پر دونوں فیرقین شرعی حکم لیکر آئیں۔ اس پر 14/ فروری سنہ 2022 کو دونوں فریقین نے دارلافتاء منظر اسلام کے سینئر استاد مفتی سلیم نوری سے فتویٰ کے لیے رابطہ کیا۔

نیپال کی عدالت میں اعلیٰ حضرت کی فتوے کے بنیاد پر فیصلہ
نیپال کی عدالت میں اعلیٰ حضرت کی فتوے کے بنیاد پر فیصلہ

مزید پڑھیں:

17 فروری کو دارالافتاء منظر اسلام کے مفتی افروز عالم نوری، مفتی سید کفیل احمد ہاشمی، مفتی محمد ایوب خان نوری اور مفتی محمد سلیم بریلوی کے پینل نے درگاہ کے سربراہ حضرت سبحانی میاں کے سامنے فتوے کا شرعی حکم پیش کرتے ہوئے فتویٰ دونوں فریقین کے سپرد کر دیا۔

نیپال کی عدالت میں اعلیٰ حضرت کی فتوے کے بنیاد پر فیصلہ
نیپال کی عدالت میں اعلیٰ حضرت کی فتوے کے بنیاد پر فیصلہ
جب یہ فتویٰ عدالت میں پہنچا تو نیپال کی عدالت نے اس فتوے کی بنیاد پر اپنا فیصلہ nepal court codifies the fatwa of dargah aala hazrat سُنایا۔ عدالت نے کہا کہ اسلام میں عطیہ یا وقف کی گئی کوئی جائداد ذاتی ملکیت نہیں ہوتی ہے۔ لہذا، مسجد اب کسی کی ذاتی ملکیت نہیں ہے۔ اس لیے کسی کو بغیر کسی شرعی وجہ کے نماز ادا کرنے سے نہیں روکا جا سکتا ہے۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.