علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے ٹریژرار، پدم شری پروفیسر حکیم سید ظل الرحمن نے اے ایم یو کا تاریخی معروف اردو ماہنامہ تہذیب الاخلاق کا خصوصی شمارہ 'سرسید نمبر' جاری کیا۔
اکتوبر کا مہینہ بابائے قوم سرسید احمد خان کی یادیں لے کر آتا ہے۔ اس ماہ میں علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں بالخصوص اور ملک کے دوسرے تعلیمی اداروں میں بالعموم یوم سرسید کا اہتمام کیا جاتا ہے، بلکہ دیگر ملکوں میں جہاں بھی علیگڑھ کے فیض یافتہ موجود ہیں جشن یوم سرسید (سر سید ڈے) مناتے ہیں۔
اے ایم یو دینیات فیکلٹی کے ڈین و تہذیب الاخلاق کے ڈائریکٹر پروفیسر سعود عالم قاسمی نے بتایا کہ 'ہر سال کی طرح اس سال بھی سر سید احمد خاں کی یوم پیدائش کے موقع پر تہذیب الاخلاق کا خصوصی شمارہ 'سرسید نمبر' شائع کیا جاتا ہے جس میں ہماری کوشش ہوتی ہے کہ سرسید احمد خان کے وژن اور مشن کو تازہ کریں۔'
خصوصی شمارہ میں اس طرح کے مضامین شائع کر اس رہنما کو یاد کرتے ہیں جس نے اندھیرے میں شمع جلائی، جس نے بندگلی میں راہ نکالی، جس نے ہار جانے کے بعد جیتنے کا گر سکھایا، جس نے ایک میدان کھو دینے والوں کو مقابلہ کا دوسرا میدان دکھایا، جس نے کمزوری کو طاقت میں بدلنے کا راز بتایا، جس نے قومی امراض سے شفا پانے کا نسخہ بتایا، جس نے جذبات کی جگہ عقل سے کام لینا سکھایا، جس نے مایوسی کو امید میں تبدیل کرنے کا سبق دیا، جس نے سوتے کو جگایا۔'
سر سید نے قوم کے لیے کیا کچھ نہیں کیا دن کا سکون غارت کیا، رات کی نیند حرام کی، وقت صحت اور دولت کی قربانی دیں، جان لیوا حملہ ہوئے مگر انہوں نے سب کچھ گوارا کر لیا۔
بانی درسگاہ سرسید احمد خان نے قوم میں خود اعتمادی پیدا کرنے کے لیے 1875 میں مدرسہ دارالعلوم کے نام سے علی گڑھ میں تعلیم و تہذیب اور تعمیر و ترقی کا ادارہ قائم کیا جو دو برس بعد یعنی 1877 میں محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج بن گیا لیکن اسے یونیورسٹی کا درجہ حاصل کرنے میں دیر لگی، یکم دسمبر 1920 میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) قائم ہوگئی۔
یہ بھی پڑھیں: تریپورہ تشدد کے خلاف طلبہ کے احتجاج کو اے ایم یو انتطامیہ نے روکا
واضح رہے کہ تہذیب الاخلاق کو خود سرسید احمد خان نے اردو زبان میں 1871 سے 1897 کے درمیان شائع کیا تھا۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر سید حامد نے تہذیب الاخلاق کو 1981 میں دوبارہ شروع کیا، تب سے یہ باقاعدگی سے مستقل شائع ہو رہا ہے جس کا اے ایم یو کیمپس سرسید ہاؤس کے قریب الگ دفتر بھی ہے۔