بریلی: مولانا توقیر رضا خاں نے کہا کہ وزیر اعظم نے گھر گھر ترنگا لگانے کی مہم شروع کی ہے۔ اُنہوں نے وزیر اعظم سے سوال کیا ہے کہ کیا وہ آر ایس ایس کے ہیڈ کوارٹر پر بھی ترنگا جھنڈا لہرانے کی بات کریں گے۔ ترنگا جھنڈا ہمارے ملک کا قومی پرچم ہے، ہمارے ملک کا فخر ہے۔ اسے گھر گھر ترنگا مہم کے ذریعے لوگوں سے اپنے گھروں، دکانوں اور اداروں پر لگانے کی اپیل کرنا درست نہیں ہے۔ بی جے پی نے قومی پرچم کو بھی کاروبار بنا لیا ہے۔ حکومت ہند مکمل طور پر کاروبار کر رہی ہے۔ وہ ملک کی معاشی، کاروباری، سیاسی اور مذہبی پہلوؤں پر کاروبار کر رہی ہے۔ نتن گڈکری نے ملک کی صورت حال پر تازہ ترین بیان دیا ہے۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ابھی بی جے پی میں رہنے کے باوجود نتن گڈکری کا ضمیر مردہ نہیں ہوا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ نتن گڈکری جیسے لیڈران کو آگے آکر حکومت کو اپنے ہاتھ میں لینے کی ضرورت ہے اور یہ لوگ اپنے ملک کے لیے کچھ بہتر کر سکتے ہیں۔ ورنہ مرکزی حکومت کی عوام مخالف پالیسیوں کی وجہ سے ملک بربادی کے دہانے پر کھڑا ہے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ ابھی وقت ہے کہ وزیر اعظم ملک کی صورتحال کو بہتر کر سکتے ہیں، لیکن اُنہیں اپنے دو دوستوں کی ناراضگی بردارشت کرنی ہوگی، ملک کے تمام باشندوں کا بھلا ہو جائےگا۔
مولانا توقیر رضا خاں نے مزید کہا کہ ہمارا ملک وشو گرو بن سکتا ہے۔ لیکن حکومت خود ہی ملک کو وشو گرو نہیں بنانا چاہتی ہے۔ وہ ملک کے تمام لوگوں کو ہندو مسلمان میں اُلجھاکر رکھنا چاہتی ہے۔ اگر واقعی ملک کو وشو گرو بنانا ہے تو پہلے اپنے پڑوسیوں سے رشتے بہتر کرنے ہوں گے۔ ظاہر ہے کہ چین کبھی بھارت کے قبضہ میں نہیں آئےگا۔ لہذا، یہ لازم ہے کہ ہمارے وزیر اعظم کو پہلے نیپال سے رشتے بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ بھوٹان سے رشتہ درست کرنے ہوں گے۔ سری لنکا کو اپنے ساتھ لانا ہوگا۔ پاکستان سے بھی ہمیں اپنے رشتے بہت بہتر اور مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے بعد ہم امریکہ سے بھی آنکھ میں آنکھ ڈالکر بات کرنے کی حالت میں ہوں گے۔ ڈالر کے مقابلے میں روپیہ گرتا جا رہا ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ ڈالر کے مقالبے میں روپیہ پیٹرول اور ڈیزل کی طرح ایک سو روپیہ کی قیمت میں پہنچ جائے۔
کچھ مسلم نوجوانوں کے کانوڑ یاترا میں شامل ہوکر شیو کی مورتی پر جل چڑھانے کے واقعہ پر مولانا توقیر رضا خاں نے کہا ہے کہ اُن نوجوانوں نے اپنا مذہب تبدیل نہیں کیا ہے۔ یہ قومی یکجہتی کی ایک مثال ہے۔ ایسے تمام واقعات زمانے کے سامنے ہیں کہ ہندو سماج کے بہت سے لوگ روزہ افطار میں شامل ہوتے ہیں۔ وہ مسلم دوستوں کے ساتھ مزارات پر بھی حاضری دیتے ہیں۔ یہ ملک میں بہتر رشتوں کی علامت ہے۔
مولانا توقیر رضا خاں نے مزید کہا ہے کہ ملک میں جو سیاسی صورتحال ہے، اُس سے ظاہر ہے کہ سنہ 2024ء میں ملک میں ایک مرتبہ پھر بی جے پی کی حکومت بننے جا رہی ہے۔ تمام سیاسی جماعتیں علیحدہ ہوکر چناؤ لڑیں گی تو بی جے پی کو شکست نہیں دے سکتی ہیں۔ بی ایس پی سے مایاوتی، سماجوادی سے اکھلیش یادو اور کانگریس سے گاندھی خاندان کا کوئی فرد اس چناؤ میں وزیر اعظم منتخب ہونے کی ریس میں نہیں ہے۔ اگر تمام سیاسی جماعتیں متحد ہوکر قربانی دینے کو تیار ہو جائیں تو ٹی ایم سی کی سربراہ ممتا بینرجی اپوزیشن کی جانب سے وزیر اعظم کے عہدے کے لیے سب سے عمدہ دعوے دار ہو سکتی ہیں۔ لیکن اس کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو شرطیہ طور پر قربانی دینی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: UP Madarsa Board Result: اترپردیش مدرسہ بورڈ کے نتائج کا اعلان