اترپردیش کے ضلع مرادآباد کے مقامی محمد آصف کو شاعر جگر مرادآبادی کی شاعری بےحد پسند ہونے اور جگر مراد آبادی سے محبت کرنے کا جنون اتنا ہوا کہ محمد آصف،
جگر مرادآبادی کی یاد میں ہمیشہ پروگرامز منعقد کرتے آئے ہیں۔
محمد آصف نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ جگر مرادآبادی ایک ایسا نام ہے جس کو شاعری کی دنیا میں بھلایا نہیں جاسکتا آج کے نوجوان جگر مرادآبادی کی شخصیت سے ناواقف ہے۔ جگر مرادآبادی ایک ایسی شخصیت ہے جس پر اردو ادب اور اردو غزل کو ناز ہے۔ یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ جگر مرادآبادی 6 اپریل 1890 کو مرادآباد کی سرزمین پر پیدا ہوئے اور ان کی ابتدائی تعلیم بھی مرادآباد میں ہوئی۔ جگر نے اپنی شاعری میں جو پیغام دیا وہ یہ ہے کہ انسان اپنی شکل صورت سے نمایاں نہیں ہوتا بلکہ اپنے اخلاق، کردار اور اپنے عمل سے نمایاں ہوتا ہے۔
محمد آصف نے حمد و نعت پر ایم فل کیا۔