اترپردیش کے ضلع کانپور میں بارہ ربیع الاول کو نکالا جانے والا جلوس، 'جلوس محمدی' پھر ایک بار کووڈ 19 کا شکار ہوتا نظر آرہا ہے، جلوس انتظامیہ کی جانب سے گزشتہ کئی روز سے ضلع انتظامیہ کانپور سے جلوس نکالنے کی اجازت مانگی جارہی ہے لیکن اب تک جلوس کی اجازت نہیں ملی ہے۔
ایشیا کا سب سے بڑا اور تاریخی جلوس کہا جانے والا جلوس محمدی کو جمعیت علماء ہند کی قیادت میں نکالا جاتا ہے، اس جلوس کا قیام 1913 میں عمل میں آیا تھا۔ یہ جلوس ہندو مسلم یکجہتی کے نام پر انگریزوں کے خلاف نکالا گیا تھا، جو 1946 تک ہندوستان میں انگریزوں کے خلاف قومی یکجہتی کی ایک تاریخی مثال رہی۔
بھارت کو آزادی ملنے کے بعد 1948 سے اب تک اس جلوس کی قیادت جمعیت علماء ہند کرتی آرہی ہے، گزشتہ برس کورونا وبا پھیلنے کی وجہ سے حکومت کی تمام گائڈ لائن پر عمل کرتے ہوئے جلوس محمدی نہیں نکالا گیا، لیکن اس بار کووڈ گائڈ لائن کے مطابق تمام سیاسی جلسہ، ریلیاں اور جلوس منعقد ہورہے ہیں لیکن مذہبی جلوس پر پابندی عائد کرنا لوگوں کی سمجھ سے باہر ہے۔
مزید پڑھیں:مہاراشٹر میں مسلمانوں کو بھی ریزرویشن کا حق ملنا چاہیئے: اشوک چوہان
ریلیاں علماء ہند نے جلوس سے متعلق کئی بار ضلع انتظامیہ سے ملاقاتیں بھی کیں لیکن اب تک جلوس محمدی کو نکالنے کی اجازت نہیں ملی ہے۔
جمعیت علماء ہند اس سلسلے میں جمعیت علماء ہند کے کارکنان نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہندوؤں کے تہوار جنم اشٹھمی کو رات کا کرفیو ہٹادیا گیا تھا اور انہیں جنم اشٹھمی کا تہوار منانے کی کھلی چھوٹ دی گئی تھی اس لیے 12 ربیع الاول کو بھی رات میں جشن چراغاں کی اجازت دی جانی چاہیے، تمام سیاسی پارٹیاں جلسہ، جلوس اور بڑی ریلیاں کررہے ہیں اس لئے جلوس محمدی کو بھی اجازت ملنی چاہیے۔