چترکوٹ: پولیس کی ٹیم آج صبح ایم ایل اے عباس انصاری کو چترکوٹ جیل سے کاس گنج جیل لے جانے کے لیے روانہ ہوئی ہے۔ کاس گنج چترکوٹ سے 459 کلومیٹر دور ہے۔ بندیل کھنڈ ایکسپریس وے کے ذریعے تقریباً 9 گھنٹے کے بعد عباس انصاری کاس گنج جیل پہنچیں گے۔ چترکوٹ سے 6 گاڑیوں کے قافلے میں چار تھانوں کی پولیس ٹیم میں 50 سے زیادہ پولیس اہلکار موجود ہیں۔ چترکوٹ کے اے ایس پی چکرپانی پانڈے کی قیادت میں ایم ایل اے عباس انصاری کو چترکوٹ سے کاس گنج لے جایا جا رہا ہے۔ راستے میں آنے والے ہر ضلع اور تھانے کی پولیس کو بھی الرٹ کر دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ ایم ایل اے عباس انصاری منی لانڈرنگ کیس میں جیل میں بند ہیں۔ 19 نومبر کو انہیں سینٹرل جیل نینی پریاگ راج سے چترکوٹ ڈسٹرکٹ جیل لایا گیا تھا۔ 10 فروری کو، عباس کی بیوی نکہت بانو کو ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور پولیس سپرنٹنڈنٹ نے جیل میں گرفتار کیا تھا۔ وہ گزشتہ کئی دنوں سے عباس انصاری سے بغیر اجازت و انٹری کے عباس انصاری سے ملاقات کررہی تھیں۔ بتایا جاتا ہے کہ جیلر دفتر کے ایک کمرے میں عباس انصاری اور ان کی بیوی گھنٹوں رہتے تھے۔ نکہت کے پاس سے موبائل فون، نقد روپے اور غیر ملکی کرنسی بھی ملی تھی۔ ڈی آئی جی جیل پریاگ راج شیلیندر کمار میتریہ نے اپنی رپورٹ میں ایم ایل اے عباس انصاری کو دوسری جیل بھیجنے کی تجویز دی تھی۔ اس رپورٹ کی بنیاد پر حکومت نے ایم ایل اے عباس انصاری کو کاس گنج جیل منتقل کرنے کا فیصلہ کیا۔ منگل کو ڈی جی جیل خانہ نے عباس انصاری کو چترکوٹ سے کاس گنج جیل منتقل کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ ایم ایل اے کو سخت سیکورٹی کے درمیان کاس گنج لے جایا جارہا ہے۔ مختار انصاری، ان کے بیٹے عباس انصاری اور بہو نکہت بانو کو الگ الگ جیلوں میں رکھا گیا ہے۔ اب عباس کاس گنج اور نکہت چترکوٹ ڈسٹرکٹ جیل میں ہیں۔ جبکہ ان کے والد مختار انصاری باندہ جیل میں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : Abbas Ansari's Wife Nikhat Arrested مختار انصاری کی بہو اور ایم ایل اے عباس انصاری کی اہلیہ گرفتار