ETV Bharat / state

مرزاپور: معاشی بحران کے سبب پیتل کی چمک بھی ماند پڑگئی

شان و شوکت کے طور پر استعمال کیے جانے والے پیتل کے برتن کبھی مرزاپور کی پہچان ہوا کرتے تھے لیکن آج شہر میں یہ صنعت اپنے وجود کی لڑائی لڑرہی ہے۔

پیتل کی صنعت
author img

By

Published : Sep 2, 2019, 11:57 AM IST

Updated : Sep 29, 2019, 3:56 AM IST

ریاست اترپردیش کے ضلع مرزا پور کے کسرہٹی محلہ میں سیکڑوں برسوں سے لوگوں کا روزگار پیتل کی صنعت سے منسلک ہے لیکن اب یہاں یہ صنعت بھی خطرے میں پڑگئی ہے۔

کیونکہ ملک میں جاری معاشی بحران کے سبب پیتل کے بیوپاریوں کے پاس آرڈر نہیں ہے اور پیتل کاریگروں کو کام نہ ہونے کے سبب سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

علاقے کے اکثر کاریگر دیگر کاموں کی تلاش میں دوسرے ضلعوں کا رخ کررہے ہیں۔

مرزاپور کے پیتل کے برتن پورے ملک میں اپنا یک الگ مقام رکھتے ہیں، یہاں پر شادی بیاہ و دیگر تقاریب میں استعمال ہونے والے روایتی برتن جیسے ہنڈے، گلاس، تھالی وغیرہ کو خوبصورتی سے ڈیزائن کیا جاتا ہے۔

اس علاقے میں تقریباً 480 صنعت قائم ہیں جس سے لگ بھگ 2800 افراد کا روزگار جڑا ہوا ہے۔

پیتل کے برتنوں تیار کرنے سے قبل اسے چار مختلف مراحل سے گزارنا پڑتا ہے جس کے لیے ہر کی الگ اکائی ہوتی ہے۔ یہاں تقریباً 1500 خاندان ایسے ہیں جو اپنے گھروں میں ہی چھوٹی سے صنعت قائم کرکے مزدوری پر پیتل برتنوں کو بناتے ہیں اور اسے بیوپاری کو دے دیتے ہیں۔

پیتل صنعت سے جڑے افراد کا کہنا ہے کہ' یہاں کام کم ملنے کے سبب انھیں دوسری جگہ جاکر کام کرنے کے لیے مجبور ہونا پڑرہا ہے اور بیوپاری انھیں کہتے ہیں کہ جی ایس ٹی کے نفاذ کے سبب آرڈر کم ہوگیا ہے۔

پیتل کی صنعت

ان مزدوروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ' لوگ اب صرف شادی بیاہ کے موقع پر ہی پیتل کے برتن خریدتے ہیں بس اسی وقت انھیں تھوڑی بہت کمائی ہوتی ہے، ایک طرح سے یہ صنعت پہلے سے بہت مختصر ہوگئی ہے۔

مرزاپور دیہی صنعت کے افسر کا کہنا ہے کہ' مرزاپور کی پیتل صنعت کے فروغ کے لیے حکومت مسلسل کوشش کررہی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ ' این جی ٹی پالوشن بورڈ کی جانب سے اجازت نامہ نہ ملنے کے سبب تھوڑی مشکل ہورہی ہے اسی لیے شہر کی اس صنعت کو لال گنج چنار حلقے میں منتقل کیا جارہا ہے اس وجہ سے بیوپاریوں کو تھوڑی مشکل ہورہی ہے۔

ریاست اترپردیش کے ضلع مرزا پور کے کسرہٹی محلہ میں سیکڑوں برسوں سے لوگوں کا روزگار پیتل کی صنعت سے منسلک ہے لیکن اب یہاں یہ صنعت بھی خطرے میں پڑگئی ہے۔

کیونکہ ملک میں جاری معاشی بحران کے سبب پیتل کے بیوپاریوں کے پاس آرڈر نہیں ہے اور پیتل کاریگروں کو کام نہ ہونے کے سبب سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

علاقے کے اکثر کاریگر دیگر کاموں کی تلاش میں دوسرے ضلعوں کا رخ کررہے ہیں۔

مرزاپور کے پیتل کے برتن پورے ملک میں اپنا یک الگ مقام رکھتے ہیں، یہاں پر شادی بیاہ و دیگر تقاریب میں استعمال ہونے والے روایتی برتن جیسے ہنڈے، گلاس، تھالی وغیرہ کو خوبصورتی سے ڈیزائن کیا جاتا ہے۔

اس علاقے میں تقریباً 480 صنعت قائم ہیں جس سے لگ بھگ 2800 افراد کا روزگار جڑا ہوا ہے۔

پیتل کے برتنوں تیار کرنے سے قبل اسے چار مختلف مراحل سے گزارنا پڑتا ہے جس کے لیے ہر کی الگ اکائی ہوتی ہے۔ یہاں تقریباً 1500 خاندان ایسے ہیں جو اپنے گھروں میں ہی چھوٹی سے صنعت قائم کرکے مزدوری پر پیتل برتنوں کو بناتے ہیں اور اسے بیوپاری کو دے دیتے ہیں۔

پیتل صنعت سے جڑے افراد کا کہنا ہے کہ' یہاں کام کم ملنے کے سبب انھیں دوسری جگہ جاکر کام کرنے کے لیے مجبور ہونا پڑرہا ہے اور بیوپاری انھیں کہتے ہیں کہ جی ایس ٹی کے نفاذ کے سبب آرڈر کم ہوگیا ہے۔

پیتل کی صنعت

ان مزدوروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ' لوگ اب صرف شادی بیاہ کے موقع پر ہی پیتل کے برتن خریدتے ہیں بس اسی وقت انھیں تھوڑی بہت کمائی ہوتی ہے، ایک طرح سے یہ صنعت پہلے سے بہت مختصر ہوگئی ہے۔

مرزاپور دیہی صنعت کے افسر کا کہنا ہے کہ' مرزاپور کی پیتل صنعت کے فروغ کے لیے حکومت مسلسل کوشش کررہی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ ' این جی ٹی پالوشن بورڈ کی جانب سے اجازت نامہ نہ ملنے کے سبب تھوڑی مشکل ہورہی ہے اسی لیے شہر کی اس صنعت کو لال گنج چنار حلقے میں منتقل کیا جارہا ہے اس وجہ سے بیوپاریوں کو تھوڑی مشکل ہورہی ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Sep 29, 2019, 3:56 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.