اتر پردیش میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ پہلے جہاں کچھ ہی مثبت کیسز ملتے تھے وہیں اب ہر دن ہزار سے زائد لوگ اس وبا کی زد میں آ رہیں ہیں۔ اسے دیکھتے ہوئے اترپردیش کی یوگی حکومت نے 'منی لاک ڈاؤن' کا اعلان کیا ہے۔ اس اعلان کے تحت ہفتے میں دو دن بازار بند رکھنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ حکومت کے اس فیصلے کو دکانداروں نے اسے 'غیر مناسب' قرار دیا ہے۔
وہیں ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران دکاندار شہاب الدین نے کہا کہ 'حکومت کا یہ فیصلہ درست ہے کیونکہ صرف دو دن کا لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا ہے۔ اگر 14 دن کا لاک ڈاؤن ہوتا تو ہمیں بڑی پریشانی ہوتی۔'
انہوں نے کہا کہ 'کاروبار مشکل دور سے گذر رہا ہے۔ بس یہ ہے کہ زندگی کسی طرح گزر رہی ہے۔'
ہوٹل میں کام کرنے والے محمد شعبان نے بتایا کہ 'ہم لوگ روز کمانے کھانے والے ہیں۔ اس طرح کے لاک ڈاؤن سے ہمیں بہت نقصان اٹھانا پڑےگا کیونکہ جب ہوٹل بند رہے گی تو تنخواہ بھی نہیں ملنے والی۔'
انہوں نے کہا کہ پہلے ہی لاک ڈاؤن میں گھر کی جمع پونجی ختم ہو گئی ہے۔ اب بچوں کے اسکول کی فیس بھی جمع کرنی ہے لہذا حکومت کا یہ فیصلہ ہم غریبوں کی کمر توڑنے والا ہے۔'
وہیں ریحان نے حکومت کے فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہفتے میں دو دن لاک ڈاؤن کا کیا مطلب؟ یہ ہماری سمجھ سے دور ہے۔ ریحان نے کہا کہ سنیچر اور اتوار کو ہی لوگ اپنے اہلخانہ کے ساتھ کھانے کے لئے نکلتے ہیں۔ اب یوگی حکومت نے سنیچر اور اتوار کو بازار بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ریحان نے بتایا کہ 'پہلے سے ہی لوگ کم نکل رہیں، جس وجہ سے ہمیں بہت نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ اب تو کاروبار بند ہی ہو جائےگا۔'
انہوں نے کہا کہ 'حکومت کے اس فیصلے نے ہماری کمر توڑ دی ہے۔ ہم لوگ حکومت سے زیادہ چھوٹ دینے کی امید لگائے بیٹھے تھے۔
بتایا جا رہا ہے کہ 'یوگی حکومت نے بھلے ہی کورونا وائرس کے خاتمے کے لیے دو دن بازار بند کرنے کا فرمان جاری کیا ہو لیکن لوگ اسے غیر مناسب قرار دے رہے ہیں۔'
واضح رہے کہ 'اتر پردیش میں 45 ہزار سے زائد کورونا مثبت کیسز ہیں جبکہ لکھنؤ میں 3300 سے زائد افراد کورونا متاثرین ہیں۔'