علیگڑھ: اترپردیش کے ضلع علیگڑھ نگر نگم میں 16 گاؤں کو شامل کیے جانے کی بات منظرعام پر آئی ہے جس پر علیگڑھ میئر محمد فرقان نے سخت اعتراض کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہر سے متصل متعدد ایسے مسلم بستیاں موجود ہیں جنہیں نظر انداز کر کے 16 گاؤں کو شامل کرنا سراسر ناانصافی ہے۔ Mayor Objection to Expansion in Aligarh Nagar Nigam
میئر محمد فرقان نے کہا کہ نگرنگم میں 70 وارڈ ہیں۔ ان وارڈوں کی گزشتہ 25 سالوں میں ترقی نہیں ہوپائی ہے۔ 2017 میں نگرنگم کی حدود میں توسیع کرکے 19 گاؤں کو شامل کیا گیا جو آج بھی ترقی سے محروم ہیں۔ آج بھی وہاں سڑکیں، صفائی، پینے کے پانی، روشنی کا مناسب انتظام نہیں کیا جاسکا ہے اس کے باوجود مزید 16 گاؤں کو شامل کیا جانا کہیں سے قابل قبول نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر شامل ہی کرنا تھا تو شہر کا ایک حصہ کہا جانے والا نگلہ پٹواری، شاہ پور قطب، نیوری، چلکورا، بھیم پور، گھاسی پور، مہیش پور، منظور گڑھی، رام گڑھ پنجی پور، وحید نگر، ریاض کالونی، نگلہ قلعہ کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔ Extension to Aligarh Nagar Nigam
میئر نے کہا کہ ان علاقے کو شامل نہ کرنے کے پیچھے ایک سازش نظر آتی ہے جو سب کے سامنے عیاں ہے۔ یہ مسلم اکثریتی محلہ ہے جنہیں سازش کے تحت چھوڑا گیا ہے۔ ان علاقوں کے باشندگان کو شکایت ہے کہ ان کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے، ایسے میں حکومت اور انتظامیہ پر ان کا اعتماد کم ہو رہا ہے۔
اگر نگر نگم کے حدود کوبڑھانا ہی ہے تو میونسپل کارپوریشن کی حدود سے ملحقہ ان بستیوں کو پہلے شامل کیا جائے۔ بعد میں جو گاؤں دور ہیں ان کو لیا جائے ۔
میئر محمد فرقان نے کہا کہ میں حکومت سے بالخصوص وزیرا علی یوگی آتیہ ناتھ سے اپیل کرتا ہوں کہ اگر آپکو اتنے دور دور کے گاؤں کو شامل کرنا ہے تو پھر ان پاس کے علاقوں کو بھی اس میں شامل کریں۔