لکھنؤ: امام باڑہ غفران مآب میں محرم الحرام کی پانچویں مجلس کو خطاب کرتے ہوئے مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہا کہ اہل بیتؑ جہاں ہوتے ہیں وہ جگہ جنت بن جاتی ہے. اگر یہ مکّہ میں ہو تو وہ جنت ہے. اگر اہل بیتؑ مدینے میں ہوں تو وہاں جنت ہے اور اگر کربلا میں ہوں تو کربلا جنت ہے۔ اس کی متعدد مثالیں ہمارے سامنے موجود ہیں۔ جس وقت عید کے موقع پر امام حسن ؑ و امام حسینؑ نے نئے لباس کی تمنا کی۔ اس وقت رضوان جنت حکم خدا سے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے دروازے پر لباس لے کر آیا اور کہا کہ میں حسنین ؑ کا درزی ہوں۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اہل بیتؑ جہاں ہوتے ہیں جنت وہیں ہوتی ہے اور جہاں وہ چاہتے ہیں وہیں جنت کی نعمتیں مبینہ طور پر منگوا سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
مولانا نے دوران مجلس کہا کہ مومن اور منافق کی پہچان محبت علیؑ ہے۔ اگر مومن ہے تو وہ علی ؑ سے محبت کا اظہار کرے گا۔ مولانا نے کہا کہ ہر زمانے کے شیطان کو پہچاننے کے لیے یہ دیکھنا ضروری ہے کہ آیا وہ خلیفۃ اللہ کا احترام کرتا ہے یا نہیں۔ شیطان انبیاء کی صفوں میں تھا۔ عبادت گزار تھا۔ اللہ کا مطیع و فرماں بردار تھا۔ مگر جب حضرت آدم ’خلیفۃ اللہ‘ کو سجدہ کرنے کا حکم ہوا تو اس نے انکار کردیا اور اس کی منافقت ظاہر ہوگئی۔ آج بھی مومنوں کی صفوں میں کچھ منافق ہیں، اگر انہیں پہچاننا ہے تو ان کے سامنے حضرت علی ؑ کا ذکر کردیجیے۔ یقیناً چھپے ہوئے منافق ظاہر ہوجائیں گے۔مجلس کے آخر میں مولانا نے حضرت حر ؑ کی توبہ اور شہادت کے واقعہ کو بیان کیا۔