مولانا شہاب الدین نے مزید کہا ہے کہ مذہبِ اسلام میں کسی کو جبراً اسلام قبول کرانے یا لالچ دیکر اسلام میں داخل کرانے کی اجازت نہیں ہے۔
اسلام میں صرف زبان سے تصدیق کرکے اسلام قبول کرنے کا کوئی تصور نہیں ہے، بلکہ اسلام کا واضح اصول ہے کہ مذہب کی قبولیت دل سے بھی ہونا چاہیئے. لہٰذا، کوئی شخص جبراً یا لالچ میں اسلام قبول تو کرسکتا ہے، لیکن دل سے نہیں اور بغیر دل سے اسلام کی قبولیت کی کوئی اہمیت نہیں ہے. اس لیے کسی کو زور وزبردستی کرکے اسلام میں داخل نہیں کرایا جانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: OBC Bill: او بی سی ترمیمی بل لوک سبھا میں منظور
مولانا شہاب الدین نے مزید کہا کہ پاکستان میں کچھ نام نہاد مسلم تنظیمیں ایسی حرکتیں کرتی ہیں، جو اسلام کے اصولوں اور ضابطہ کے خلاف ہے۔
اُنہوں نے جبراً اسلام قبول کرانے کے واقعات کو افسوسناک اور غیر اسلامی فعل قرار دیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ایسی حرکتوں کو محض کچھ لوگ انجام دیتے ہیں اور پوری قوم کو اس کی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔ لہٰذا، ایسی کارگزاریوں کو انجام دینے والی تمام تنظیموں کا سماجی اور مذہبی بائیکاٹ ہونا چاہیے۔