کورونا وبا کی وجہ سے اتر پردیش میں 31 مئی تک تمام تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔ دوسرے اداروں کی طرح مدارس بھی بند ہیں۔ اس سے تعلیمی نظام متاثر ہوا ہے۔ ایک طرف جہاں طلبا کے پڑھائی کا نقصان ہو رہا ہے وہیں، دوسری جانب اساتذہ کو مالی بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران اسلامک سینٹر آف انڈیا کے صدر مولانا خالد رشید فرنگی نے کہا کہ کووڈ-19 کی وجہ سے تمام تعلیمی ادارے بند ہیں، اسی طریقے سے مدارس بھی بند ہیں۔ اس سے طلبا کے ساتھ ہی اساتذہ کو بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کم ہی ایسے مدارس ہیں، جو مالی طور پر مضبوط ہیں اور اپنے اساتذہ کو مدرسہ بند ہونے کے باوجود تنخواہ دے رہے ہیں لیکن بڑی تعداد میں ایسے مدارس کی ہے، جن کو مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے لہذا وہاں کے اساتذہ کو تنخواہ نہیں مل رہی ہے۔
مولانا خالد رشید فرنگی نے کہا کہ میں عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ اپنے علاقے کے مدارس میں زیادہ سے زیادہ تعاون کریں تاکہ اساتذہ کو تنخواہ ملے اور ان کی پریشانی دور ہو۔ اس سے دوسرا فائدہ یہ ہوگا کہ مالی امداد ہونے سے ایک بھی تعلیمی ادارہ بند نہیں ہوگا۔
مولانا خالد رشید فرنگی نے کہا کہ گذشتہ سال لاک ڈاؤن کے دوران ندوۃ العلماء اور دارالعلوم فرنگی محلی میں بھی آن لائن کلاسز کے ذریعے تعلیمی نظام شروع کیا گیا تھا۔ فی الحال مدارس بند ہیں، جب حکومت کی جانب سے گائیڈ لائن جاری ہوگا، اس کے بعد ہی آن لائن کلاسز شروع کی جائیں گی۔
قابل ذکر ہے کہ وزیر اقلیتی فلاح وبہبود نند گوپال گپتا 'نندی' نے اتر پردیش مدرسہ تعلیمی بورڈ کو بھی دیگر تعلیمی بورڈز کی طرز پر 'آن لائن کلاسز' شروع کرنے منظوری دے دی ہے۔ جلد ہی سبھی مدارس کے درجہ ایک سے 8 ویں تک اور درجہ 9 سے 12 ویں تک، ساتھ ہی کامل و فاضل کی بھی آن لائن کلاس شروع کر دی جائیں گی۔