ریاست گجرات کے احمد آباد میں رہنے والی عائشہ نے 25 فروری کے دن ریور فرنٹ سابرمتی ندی میں چھلانگ لگا کر خودکشی کر لی۔ اس معاملے پر امام عیدگاہ (لکھنؤ) مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے تمام ائمہ مساجد سے اپیل کی ہے کہ وہ اس جمعہ کے خطبے میں نکاح کے جو شرعی احکامات اور میاں بیوی کے حقوق وفرائض، جو خدا تعالیٰ اور رسول اکرم نے متعین فرمائے ہیں، ان کو واضح طور پر آسان زبان میں نمازیوں کے سامنے بیان کریں، جس سے نکاح جیسی عظیم الشان عبادت کے موقع بعض لوگوں کی طرف سے جہیز کا جو غیر شرعی اور حرام مطالبہ کیا جاتا ہے، اس سے لوگوں کو باز رکھا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کا ایک بڑا طبقہ ایسا ہے جو جہیز کے لین دین سے مکمل طور پر پرہیز کرتا ہے۔ اس کے باوجود ایک طبقہ ایسا بھی ہے جس میں یہ غیر اسلامی، غیر انسانی رسوم و رواج رائج ہیں، جن کے نتیجے میں بہت سی لڑکیاں نکاح سے محروم رہ جاتی ہیں۔
مولانا خالد رشید نے اپیل کی کہ تمام مسلمان اس بات کا عہد کریں کہ وہ اپنی اور اپنے بچوں کی شادیوں میں جہیز نہ تو لیں گے اور نہ دیں گے تب ہی ہم لوگوں کو اس بدترین معاشرتی جرم سے چھٹکارا ملے گا۔ اس کے بعد آئندہ کوئی بھی لڑکی خود کشی جیسے سنگین جرم کا ارتکاب نہیں کرے گی۔