لکھنؤ: مشہور مبلغ مولانا کلیم صدیقی کی ضمانت عرضی منظور ہوگئی ہے۔ آلہ باد ہائی کورٹ کے لکھنو بنچ نے ضمانت عرضی منظور کی ہے۔ عدالت نے کچھ شرط کے ساتھ رہائی کی اپیل کو منظوری دی ہے، لیکن ملی تنظیموں کے مولانا کا ساتھ نہ دینے پر کیس کی پیروی کر نے والے وکیل اسامہ ندوی نے مایوسی کا اظہار کیا۔
سینیئر وکیل اسامہ ندوی نے بتایا ہے کہ مولانا کلیم صدیقی کو عدالت نے راحت دی ہے۔ یہ انصاف کی جیت ہے۔ 21 ستمبر 2021 کو اے ٹی ایس نے میرٹھ سے مولانا کلیم صدیقی کو گرفتار کیا تھا۔ 22 ستمبر کو اے ٹی نے ایس این ائی اے کی خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ آج 562 دن ہوگئے ہم نے ایک ایک دن کو شمار کیا۔ وکلا کی پوری ٹیم نے حوصلہ دیا۔ شیشن عدالت نے ضمانت کی عرضی مسترد کردی تھی، اس کے بعد این ائی اے ایکٹ کے تحت اپیل کیا، اس پر کامیابی ملی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کئی ملی و سماجی تنظیمیں موجود ہیں اور وہ مسلمانوں کی مدد کا دعوی کرتی ہیں لیکن مولانا کلیم صدیقی کے معاملے میں سبھی ملی تنظیموں کے ذمہ داران نے اپنے دامن چھڑا لئے تھے۔ کوئی بھی تنظیم مدد کے لیے سامنے نہیں آئی۔ ہماری اور مولانا کے اہل خانہ کی ذاتی کوشش سے یہ کامیابی ملی ہے۔
مزید پڑھیں: Maulana Kaleem Siddiqui Case داعی اسلام مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری اور مبینہ تبدیلی مذہب کیس پر ایک نظر
انہوں نے کہا کہ کورٹ روم میں اے ٹی ایس کے وکیل نے کہا کہ یوٹیوب پر گمراہ کن ویڈیو کے ذریعے غلط پیغام دیا گیا، لیکن مولانا کی جانب سے وکلا نے مضبوط انداز میں اپنی بات رکھی جس پر عدالت نے ضمانت کی عرضی قبول کرلیا۔ انہوں نے کہا کہ مولانا کی رہائی میں تقریبا ایک ہفتہ لگ جائے گا، کچھ کاغذای کارروائی کے بعد لکھنو جیل سے رہا ہوجائیں گے۔ اسامہ نے بتایا کہ جبرا تبدیلی مذہب کے الزام میں 17 لوگوں کو گرفتار کر کے جیل بھیجا گیا تھا جس میں کچھ لوگوں کی ضمانت منظور ہوچکی ہے اور کچھ افراد کی ضمانت کے حوالے سے کوششیں جاری ہیں، امید ہے کہ جلد کامیابی ملے گی۔
وکیل اسامہ نے ملی تنظیموں سے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جمیعت علماء، جماعت اسلامی اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سمیت سبھی ملی تنظیموں مولانا کے کیس میں پہلو تہی اختیار کیا جو بہت ہی مایوس کن ہے۔ مولانا کے اہل خانہ میری انفرادی و میرے وکیل ساتھیوں کی کوشش سے آج یہ کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ مولانا کلیم صدیقی کو یوپی پولیس نے جبرا مذہب تبدیل کرانے کے الزام میں گرفتار کر کے جیل بھیج دیا تھا جس کے بعد ملک گیر پیمانے پر مولانا کو رہا کرنے کی اپیل ہوئی تھی اور مسلم رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ مولانا کو رہا کیا جائے۔