لکھنو: ناظم ندوۃ العلماء مولانابلال عبدالحی حسنی ندوی نے کہاکہ اس بات کی بڑی ضرورت محسوس ہورہی تھی کہ مدارس کے فضلاء کو قانون سے واقف کرانے کاکوئی نظام بنایا جائے، آج الحمدللہ قانون کی بنیادی معلومات پر مشتمل یہ کورس ندوہ کی طرف سے شروع ہورہا ہے، اس کورس کامقصد وکیل بنانانہیں ہے،بلکہ جوعلماء فقہ اور قضاء سے وابستہ ہیں وہ اپناکام اور بہترطریقہ پرکرسکیں گے،اگرہم ملک کے قوانین سے واقف نہیں ہوں گے توقدم قدم پرمسائل کاسامناکرناپڑے گا۔
مولانا عتیق احمدبستوی سکریٹری مجلس تحقیقات شرعیہ نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے مجلس کے قیام کے پس منظرپرروشنی ڈالی۔انہوں نے کہاکہ یہ مولاناسیدابوالحسن علی حسنی ندوی کی بالغ نظری کی دلیل ہے کہ انہوں نے ۱۹۶۳ءمیں نئے مسائل پر اجتماعی غوروخوض اور فیصلہ کے لئے ایسادارہ قائم کیا جس میں ملک کے نامورعلماء شامل رہے۔ مولانا نے مزیدکہاکہ مجلس کی دیگرسرگرمیوں کے ساتھ ایک منصوبہ یہ بھی تھاکہ دارالعلوم ندوۃ العلماء کے اختصاص کے طلبہ کے لئے قانون کی تعلیم کانظام بنایاجائے،آج یہ خواب پوراہوگیا،اس خواہش کااظہاربھی کیاکہ لکھنو شہر میں متعدد لا کالجز ہیں، ان کے طلبہ کے لئے مسلم فیملی لاء کی تعلیم کاکوئی نظام بنایاجائے گا،اسی طرح جلدہی وکلاء کے لئے ایک کورس شروع کیاجائے گاجس میں قانون سے وابستہ وکلاء کے لئے شرعی قوانین کی تعلیم ہوگی،
انٹگرل یونیورسیٹی کے شعبہ قانون کے صدرپروفیسرنسیم احمدجعفری نے لیگل لٹریسی پروگرام کے کورس کاتفصیلی تعارف کرایا،انہوں نے بتایاکہ قانون سے واقفیت ہرشہری کے لئے ضروری ہے،گھرسے جیسے ہی باہرقدم نکالیں قانون سے ملاقات ہوتی ہے،ملک کے قانون سے صحیح واقفیت نہ ہوتواچھے شہری نہیں بن سکتے۔ لکھنؤیونیورسیٹی کے شعبہ قانون کے پروفیسرڈاکٹرکمال احمدخان نے ندوہ کی جانب سے اس کورس کے شروع ہونے پراپنی خوشی کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ شریعت میں گناہ کاتصورہے اور قانون میں کرائم کاتصورہے،کون سے اقدامات کرائم کے دائرہ میں آتے ہیں اور کون سے نہیں،اسی کو سمجھنا قانون ہے،
ریٹائرڈجج ایس ایم حسیب نے اپنے تاثرات کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ اس کورس میں بنیادی باتوں کوشامل کیاگیاہے،جس کاجاننا ہرشہری کے لئے ضروری ہے۔ قانون نے شہریوں کو حقوق بھی دئے ہیں اور اختیارات بھی لیکن وہ اختیارات لامحدود نہیں ہیں۔ اس لئے قانون سے واقفیت بہت ضروری ہے،انہوں نے مزیدکہاکہ میں مجلس کی جانب سے قانون سے متعلق مذاکروں میں بھی شریک ہوتارہاہوں،یہ سرگرمیاں بڑی اہم اور بروقت ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:Congress Minority Cell گیتا پریس کو گاندھی پیس ایوارڈ دینا بابا صاحب کی توہین: جاوید خان
مولاناکمال اخترندوی نے مہمانوں کاشکریہ اداکرتے ہوئے کہاکہ علماء اور عصری تعلیم سے وابستہ افراد کے درمیان خلیج کاپاٹنا ندوۃ العلماء کے مقصد میں سے ہے،اوراس طرح کی سرگرمیاں دراصل اسی مقصد کی تکمیل کے لئے ہیں،مولانا منور سلطان ندوی نے پروگرام کی نظامت کرتے ہوئے کہاکہ ندوۃ العلماء ایک ایسی تحریک کانام ہے جس نے ہمیشہ زمانے تقاضوں کے مطابق ملت کی رہنمائی کی ہے،مولاناظفرالدین ندوی کی تلاوت سے پروگرام کاآغازاور مولانابلال عبدالحی حسنی ندوی کی دعاپراختتام ہوا،اس پروگرام میں دارالعلوم کے اساتذہ اور اختصاص کے طلبہ بڑی تعدادمیں شریک رہے۔