سینئر سائنسداں آئی ٹی آر سی کی سابق ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر قمر رحمان نے وییبنار کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ میں بحیثیت ایک سائنسداں یہ یقین کے ساتھ کہہ سکتی ہوں کہ "اس وقت کورونا سے نمٹنے کا صرف ایک ہی علاج ویکسین ہے۔"
ڈاکٹر قمر رحمان نے مزید کہا کہ ہم نے بہت سے رشتہ دار جو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں بڑے بڑے عہدوں پر فائز تھے، اس انتظار میں انہوں نے اپنی جانیں گنوادیں کہ فائزر کی ویکسین آجائے تو اُسے لگوالوں گا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ وقت میں دونوں ویکسین اس وبا کو روکنے میں کارگر ہیں۔ میں نے ان باتوں کو حقائق اور تجربہ کی روشنی میں بیان کیا ہے۔
امام عیدگاہ مولانا خالدرشید فرنگی محلی نے کہا کہ ویکسین کے تعلق سے شبہات اور جھجھک صرف مسلمانوں میں ہی نہیں بلکہ عموماً ہر طبقہ میں پائے جا رہے ہیں۔ مڈل کلاس اس طرح کے شبہات سے دور ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے قبل 'پولیو' کی ویکسین کو لے کر بھی مسلم اکثریت علاقوں میں شکوک و شبہات پیدا کیے گئے تھے جس کے نہ لگنے کی وجہ سے مسلمانوں میں پولیو زدہ بچوں کو 70فیصد گراف بڑھ گیا تھا جس کو حکمت عملی و چابک دستی کے ساتھ مقابلہ کر کے گورنمنٹ کی ایجنسی یونیسف روٹرکلب کی مشترکہ کوششوں کے ذریعے پولیو ویکسین کی غلط فہمیوں کا ازالہ کیا گیا تھا۔
انہوں نے ان لوگوں سے سوال کیا کہ جن افراد نے بغیر ثبوت اور بے بنیاد باتوں سے ان کے والدین کو گمراہ کرکے بچوں کو اپاہج کردیا اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟ ایسے لوگوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔
مولانا خالد رشید فرنگی نے مولانا آزاد اکادمی کی ویکسین کے تعلق بروقت کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ ہر مرض کو دینے سے پہلے خدا نے اس کی دفاع میں دوائیں بھی نازل کی ہیں، سوائے موت کے۔ تمام بیماریوں کا علاج اللہ نے مہیا کیا ہے۔
مولانا فرنگی نے کہا کہ سعودی عرب کے حکمنامے کے بغیر دونوں ویکسین لگائے ہوئے کوئی بھی حضرات حج وعمرے کی سعادت حاصل نہیں کرسکتے۔ مذہب اسلام نے آپ کو اپنی اہل وعیال کی جان کی حفاظت کے ساتھ اور عوام الناس کی جان کی حفاظت کا بھی حکم دیا ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ویکسین کے تعلق سے جو شبہات مسلمانوں میں پیدا ہوئے اسے فوراً دور کرکے اپنے قریبی سینٹر میں ویکسین ضرور لگوائیں۔
امام جمعہ مولانا کلب جواد نقوی نے کہا کہ اسلام نے جس طرح مرض کا علاج کرانا واجب قرار دیا ہے، اسی طرح اس مرض سے بچنے کا بھی حکم دیا ہے۔ خدا کے یہاں انسان کی زندگی کی بڑی اہمیت ہے۔ فرض اور واجبات کو مرض کے مضراثرات پر ترک کرنے کا لازمی حکم دیا ہے۔ مثلاً وضو میں تیمم اور روزے کو ترک کرنے کا حکم دیا ہے۔ اسلام میں صحت کی اتنی اہمیت ہے جس میں واجبات اورفرض کو ترک کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ لہٰذا ہمارے لیے ضروری ہے کہ احتیاطی تدابیر کریں اور ویکسین ضرور لگوائیں۔
انہوں نے کہا کہ "جو ویکسین کے تعلق سے غلط فہمیاں پیدا کر رہے ہیں، وہ مسلمانوں کے دوست نہیں بلکہ دشمن ہیں۔"
مولانا کلب جواد نے کہا کہ مسلمانوں کو سبق لیناچاہیے کہ اس مرض سے ہونے والی اموات کا عبرتناک منظر پیش کر رہی تھیں باپ بیٹے کی لاش کو نہیں چھو رہا تھا اوربیٹا باپ کی۔ لہٰذا احتیاطی تدابیر کے ساتھ میری گزارش ہے کہ ویکسین ہی اس کا علاج ہے۔
جنرل سکریٹری ڈاکٹر عبدالقدوس ہاشمی نے ویبینار کے اغراض ومقاصد کو بتاتے ہوئے کہا کہ ویکسین کی شروعات ملک میں 1992ء سے ٹی بی مرض کے علاج کی لئے اورل ویکسین شروع ہوگئی تھی۔ ساتھ ہی پولیو ڈی-پی -ٹی، چیچک، دماغی بخار این 1- ایچ 1 جیسے مہلک بخار کو روکنے کیلئے ٹیکے اور ویکسین کے ذریعے ہی ان امراض پر قابو پایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا آج ہمارے بچوں کی پیدائش سے لیکر 24 تک تمام امراض سے بچاؤ میں ویکسین ہی لگائی جاتی ہیں۔ اس سے قبل ان ویکسینوں کے خلاف بھی اسی طرح کی غلط فہمیاں پیدا کی گئی تھیں لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ہم حقائق اور سچائی ماہرین کی رائے کو اہمیت دیتے ہوئے ویکسین کو ضرور لگوائیں۔
مزید پڑھیں:
بڑی مشکل سے گھر کا خرچ چلا رہا ہے یہ نابینا شخص
میجر ڈاکٹر نور جہاں نے کہا کہ اس طرح کی غلط فہمیاں بھارت میں ہی نہیں بلکہ امریکہ، کنیڈا، انگلینڈ جیسے ممالک میں بھی پائی جاتی رہی ہیں۔ میں نے پولیو کے وقت مسلم محلوں میں پتھر کھائے ہیں، جب تک علاقے کے لیڈر اور مساجد کے ائمہ حضرات کی ذہن سازی نہیں کریں گے، تب تک اس مہم کو کامیابی سے ہمکنار کرنے میں دشواری آئے گی۔