ETV Bharat / state

Marsiyagoi in Meerut مجالس میں آج بھی صنف مرثیہ نگاری کی اہمیت برقرار

ماہ محرم کے موقع پر میرٹھ کے بیشتر مقامات پر مجالس کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں خطیب اہلبیت تقریر پیش کرتے ہیں وہیں ان مجالس میں سوز اور مرثیہ کی روایات آج بھی قائم ہے۔

مجالس میں آج بھی صنف مرثیہ نگاری کی اہمیت برقرار
مجالس میں آج بھی صنف مرثیہ نگاری کی اہمیت برقرار
author img

By

Published : Jul 26, 2023, 6:29 PM IST

مجالس میں آج بھی صنف مرثیہ نگاری کی اہمیت برقرار

میرٹھ:اردو ادب میں صنف مرثیہ نگاری اور مرثیہ گوئی کو مجالس شہدا کربلا نے حیات بقشی ہے۔سن 61 ہجری کے بعد سے مختلف زبان اور انداز میں مرثیے کہے اور پڑھے گئے لیکن برصغیر میں انیسویں صدی میں میر انیس اور مرزا دبیر کے مرثیہ نگاری نے نہ صرف اردو مرثیوں کی بنیاد کو پختہ کیا بلکہ مجالس سید الشہداء میں نثری تقاریر سے علحدہ مرثیہ گوئی کی روایات بھی قائم کی۔

ماہ محرم اور غم سید الشہداء کی دوسری تاریخوں میں نثر نگاری کی مجالس کا سلسلہ عام ہے۔ تاہم اسکے باوجود واقعہ کربلا کے بیانات اور منظر کشی کے حوالے سے مرثیہ نگاری کی اپنی ایک خاص اہمیت اور مقبولیت قائم ہے ۔

ذاکر اہل بیت کا ماننا ہے کہ صنف مرثیہ میر انیس اور مرزا دبیر سے ملی ایسی وراثت ہے جس کو عزاداران حسین آج بھی زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ ذاکرین کا ماننا ہے کہ موجودہ عہد میں اردو زبان کی مقبولیت کم ہونے کی وجہ سے مرثیہ خوانی کہنے والے بھی دوسری زبان میں اس کو لکھ کر پڑھنے لگے ہیں جو کہ ایک افسوس کا مقام ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Majlis At AMU اے ایم یو کے امام باڑے میں مجلس کا اہتمام

وہیں میرٹھ میں مختلف مجالس سے قبل مرثیہ گو اس صنف کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔وہ اپنی اولادوں کو بھی اسی صنف میں لا رہے ہیں تاکہ مرثیہ خوانی کی صنف کو برقرار رکھا جا سکے۔ غم امام حسین علیہ السلام کی محبت میں اپنا عقیدت نذرانہ پیش کرتے رہیں گے۔

مجالس میں آج بھی صنف مرثیہ نگاری کی اہمیت برقرار

میرٹھ:اردو ادب میں صنف مرثیہ نگاری اور مرثیہ گوئی کو مجالس شہدا کربلا نے حیات بقشی ہے۔سن 61 ہجری کے بعد سے مختلف زبان اور انداز میں مرثیے کہے اور پڑھے گئے لیکن برصغیر میں انیسویں صدی میں میر انیس اور مرزا دبیر کے مرثیہ نگاری نے نہ صرف اردو مرثیوں کی بنیاد کو پختہ کیا بلکہ مجالس سید الشہداء میں نثری تقاریر سے علحدہ مرثیہ گوئی کی روایات بھی قائم کی۔

ماہ محرم اور غم سید الشہداء کی دوسری تاریخوں میں نثر نگاری کی مجالس کا سلسلہ عام ہے۔ تاہم اسکے باوجود واقعہ کربلا کے بیانات اور منظر کشی کے حوالے سے مرثیہ نگاری کی اپنی ایک خاص اہمیت اور مقبولیت قائم ہے ۔

ذاکر اہل بیت کا ماننا ہے کہ صنف مرثیہ میر انیس اور مرزا دبیر سے ملی ایسی وراثت ہے جس کو عزاداران حسین آج بھی زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ ذاکرین کا ماننا ہے کہ موجودہ عہد میں اردو زبان کی مقبولیت کم ہونے کی وجہ سے مرثیہ خوانی کہنے والے بھی دوسری زبان میں اس کو لکھ کر پڑھنے لگے ہیں جو کہ ایک افسوس کا مقام ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Majlis At AMU اے ایم یو کے امام باڑے میں مجلس کا اہتمام

وہیں میرٹھ میں مختلف مجالس سے قبل مرثیہ گو اس صنف کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔وہ اپنی اولادوں کو بھی اسی صنف میں لا رہے ہیں تاکہ مرثیہ خوانی کی صنف کو برقرار رکھا جا سکے۔ غم امام حسین علیہ السلام کی محبت میں اپنا عقیدت نذرانہ پیش کرتے رہیں گے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.