ریاست اترپردیش کے ضلع وارانسی سے تعلق رکھنے والے حمیدالرحمن جس کی شادی تھی اس نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چند لوگوں پر مشتمل تقریب شادی منعقد کی گئی جس میں بنیادی وجہ کورونا وائرس کی وجہ سے بھیڑ نہ جمع کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔ لیکن اس سے قبل بھی جتنی شادیاں ہوئی ہیں وہ بھی بہت سادگی کے ساتھ ہوئی ہیں۔
دولہے نے بتایا کہ جہیز کے نام پر دلہن کے اہل خانہ کی جانب سے بطور تحفہ پانچ برتن دیا جاتا ہے اور دولہا کی طرف سے کسی بھی قسم کے جہیز کا مطالبہ نہیں ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ نہ صرف وارانسی میں اس نوعیت کی شادی ہوتی ہے بلکہ شمالی اترپردیش کے بیشتر شہروں میں مسلم سماج میں اس نوعیت کی شادی عام ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر پورے بھارت میں جہیز کا رسم ختم ہو جائے تو نہ صرف دلہن کے والدین گراں قدر خرچ سے نجات پائیں گے بلکہ معاشرہ بھی خوشحال ہو جائے گا۔
نکاح پڑھانے والے مولانا ثقلین احمد ضیائی نے بتایا کہ وارانسی و اطراف کے اضلاع میں بغیر جہیز کی شادیاں عام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم سماج سنت طریقے سے شادیاں کرتا ہے اور سماج کی رعایت کرتے ہوئے بھی دعوت طعام بھی کرتے ہیں۔